وفاقی حکومت نے مالی سال (مالی سال 2025) کی پہلی سہ ماہی میں بجٹ سپورٹ کے لیے لیے گئے ایک کھرب روپے سے زائد کے ملکی قرضوں کو کامیابی کے ساتھ ختم کر دیا ہے، جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ منافع کی مدد حاصل ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قرضے سے ادائیگی کی جانب اس تبدیلی کو صحت مند غیر ملکی ترسیلات کی وجہ سے سہولت ملی ہے جس میں آئی ایم ایف کی ایک ارب ڈالر کی قسط اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے رپورٹ کردہ 3.4 ٹریلین روپے کا منافع شامل ہے۔ ان دونوں شعبوں نے حکومت کی مالی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے اور مالی انتظام کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے وفاقی حکومت کو حالیہ منافع کی منتقلی سے حاصل ہونے والی لیکویڈیٹی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ دانشمندانہ مالیاتی پالیسیوں نے حکومت کو قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے قابل بنایا ہے جس سے معیشت میں بتدریج استحکام کی نشاندہی ہوتی ہے۔

تجزیہ کار اس رجحان کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، کیونکہ یہ مالی ذمہ داری کو بڑھانے اور عوامی مالیات کو زیادہ مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر یہ پیش رفت ملک کی معاشی استحکام کو مضبوط بنانے کی جانب ایک امید افزا قدم ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق یکم جولائی سے 4 اکتوبر 2024 کے دوران وفاقی حکومت نے بجٹ سپورٹ کے لیے حاصل کیے گئے مجموعی طور پر 1.2 ٹریلین روپے کے ملکی قرضوں کو ختم کیا جبکہ گزشتہ مالی سال (مالی سال 24) کے اسی عرصے کے دوران 1.5 ٹریلین روپے کا قرض لیا گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کو قرضوں کی ادائیگی کا رجحان گزشتہ مالی سال سے جاری ہے تاہم رواں سال ادا کی گئی رقم گزشتہ سال کے اعداد و شمار سے کافی زیادہ ہے۔ یکم جولائی سے 4 اکتوبر کے دوران وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک کو 1.1 ٹریلین روپے کی ادائیگی کی جو مالی سال 24 کے اسی عرصے میں 335 ارب روپے سے زیادہ ہے جو 765 ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی عکاسی کرتی ہے۔

مزید برآں وفاقی حکومت نے اس عرصے کے دوران شیڈول بینکوں کو 92 ارب روپے ادا کیے جبکہ گزشتہ سال یہ رقم 1.835 کھرب روپے تھی۔ یہ تبدیلی حکومت کے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے اور مالی صحت کو بہتر بنانے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مالی سال 24 میں ریکارڈ 3.42 ٹریلین روپے کا منافع حاصل کیا ہے، جو گزشتہ سال کے 1.142 ٹریلین روپے کے مقابلے میں 200 فیصد زیادہ ہے۔ سارا منافع وفاقی حکومت کو منتقل کر دیا گیا ہے جس سے حکومت کو مالی بحران پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔

چونکہ وفاقی حکومت کے پاس وافر فنڈز موجود ہیں اس لیے اس نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اکتوبر 2024 کے پہلے ہفتے میں قلیل مدتی سرکاری کاغذات کی بائی بیک نیلامی اور دسمبر 2024 میں 351 ارب روپے مالیت کے ٹی بلز کی بائی بیک نیلامی بھی کی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف