خبر رساں ادارے رائٹرز کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح بیروت کے جنوبی مضافات میں کم از کم ایک اسرائیلی حملہ ہوا ہے، یہ حملہ امریکی بیان کے چند گھنٹے بعد ہوا جس میں امریکہ نے بیروت میں اسرائیلی حملوں پراعتراض کیا ہے، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ اور خطے میں تنازع کے وسیع ہونے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
رائٹرز کے عینی شاہدین نے بیروت کے جنوبی مضافات میں دو دھماکوں کی آوازیں سنی اور دو الگ الگ علاقوں سے دھوئیں کے بادل نکلتے دیکھے۔
یہ واقعہ اس کے بعد پیش آیا جب اسرائیل نے بدھ کی صبح ایک عمارت کو خالی کرنے کا حکم جاری کیا۔
حالیہ ہفتوں میں، اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوبی علاقوں میں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے حملے کیے ہیں، یا بعض اوقات ایک علاقے کے لیے انتباہ جاری کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دہیہ میں حزب اللہ کے زیر زمین ہتھیاروں کے ذخیرے پر حملہ کیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حملے سے قبل شہریوں کو نقصان پہنچانے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے تھے جن میں علاقے کی آبادی کو انتباہ دینا بھی شامل تھا۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی فوج کے انخلاء کے احکامات لبنان کے ایک چوتھائی سے زیادہ حصے کو متاثر کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیل نے دو ہفتے قبل ملک کے جنوب میں حزب اللہ کو پیچھے دھکیلنے کے لیے کارروائیاں شروع کی تھیں۔
کچھ مغربی ممالک اسرائیل اور لبنان کے درمیان اور ساتھ ہی غزہ میں بھی جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں، جبکہ امریکہ اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور ایک اینٹی میزائل سسٹم اور فوج بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
منگل کو محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ امریکہ نے حالیہ حملوں پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی انتظامیہ کے سامنے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بیروت میں ہونے والی بمباری کی مہم کے دائرہ کار اور نوعیت کی بات کی، تو یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر ہم نے اسرائیلی حکومت کو واضح کر دیا ہے کہ ہمیں تشویش ہے اور ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
لبنان کے نگراں وزیراعظم نجیب میکاتی نے منگل کو کہا تھا کہ امریکی حکام کے ساتھ ان کے رابطوں سے اس بات کی ضمانت ملی ہے کہ اسرائیل بیروت اور اس کے جنوبی مضافات پر حملے کم کرے گا۔
بیروت پر آخری بار حملہ 10 اکتوبر کو ہوا تھا، جب شہر کے مرکز کے قریب دو دھماکوں میں 22 افراد ہلاک ہوئے اور ایک کثیر آبادی والے علاقے میں پوری عمارتیں منہدم ہوگئی تھیں۔
لبنانی سکیورٹی ذرائع نے اس وقت کہا تھا کہ حزب اللہ کے عہدیدار وافق صفا ہدف تھے لیکن وہ زندہ بچ گئے تھے۔ اسرائیل کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
لبنانی سیکیورٹی ذرائع نے اس وقت بتایا تھا کہ حزب اللہ کے اہلکار وافق صفا کو نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن وہ بچ گئے۔ اسرائیل کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
رہنماؤں اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا
اسرائیل نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے خلاف دباؤ بڑھا دیا ہے، جب سے اس نے لبنان میں داخل ہونے کا آغاز کیا ہے، حزب اللہ کے رہنماؤں اور کمانڈروں، بشمول اس کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ، کو ہلاک کرنے کے بعد، یہ اقدام گروپ کے لیے کئی دہائیوں میں سب سے بڑا نقصان ہے۔
منگل کو نیتن یاہو نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہا کہ وہ یکطرفہ جنگ بندی کے خلاف ہیں اور انہوں نے کہا کہ وہ میکرون کے لبنان پر کانفرنس منعقد کرنے کے منصوبے سے ”حیران“ ہیں، یہ بات ایک اسرائیلی بیان میں کہی گئی۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر کو یاد دلانا: ریاست اسرائیل کے قیام کا فیصلہ اقوام متحدہ کا نہیں بلکہ آزادی کی جنگ میں حاصل کردہ فتح تھی۔
الیسی پیلس نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل دونوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں جن میں میکرون کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
درد اور جنگ بندی
سفارتی کوششیں تعطل کا شکار ہونے کی وجہ سے لڑائی جاری ہے۔
اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا ہے کہ اس نے حزب اللہ کی ایلیٹ رادوان فورسز کے تین ارکان کو گرفتار کر لیا ہے اور انہیں تحقیقات کے لیے اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
حزب اللہ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اس کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے منگل کو کہا تھا کہ ایران کی حمایت یافتہ گروپ اسرائیل کو ’تکلیف‘ پہنچائے گا لیکن انہوں نے جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا۔
قاسم نے ایک ریکارڈ شدہ تقریر میں کہا کہ جنگ بندی کے بعد، بالواسطہ معاہدے کے مطابق، آباد کار شمال کی طرف واپس جائیں گے اور دیگر اقدامات تیار کیے جائیں گے۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 2350 افراد شہید اور 11000 کے قریب زخمی ہوئے ہیں اور 12 لاکھ سے زائد افراد بے گھرہوگئے ہیں۔
مرنے والوں کی تعداد عام شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں کرتی لیکن ان میں سینکڑوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ لبنانیوں کو بھاری قیمت چکانی پڑرہی ہے کیونکہ اسرائیل اپنے تنازع میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی کوشش کررہا ہے جو ایک سال قبل اس وقت دوبارہ شروع ہوا جب اس نے غزہ جنگ کے آغاز میں حماس کی حمایت میں اسرائیل پر راکٹ فائر کرنا شروع کیے۔
Comments