ایران نے یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی مذمت کی ہے جبکہ روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کی بھی تردید کی ہے۔ یہ بات ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بتائی ہے۔

یورپی یونین نے ایران کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائلوں کی فراہمی میں ملوث ہونے پر ایئر لائن ایران ایئر سمیت سات افراد اور سات اداروں پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی برطانیہ نے ایران پر عائد پابندیوں کے تحت 9 نئے ناموں کا اضافہ کیا ہے۔

گزشتہ ماہ امریکہ نے انٹیلی جنس معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ روس نے یوکرین میں جنگ کے لیے ایران سے بیلسٹک میزائل حاصل کیے تھے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقائی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کے ملک نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں۔

انہوں نے روس یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ یورپی ممالک اور برطانیہ نے بغیر کسی ثبوت کے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے اس تنازع میں فوجی مداخلت کی ہے جس کی مکمل طور پر تردید کی جاتی ہے۔

باقائی نے نئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے ایرانی افراد اور اداروں پر نئی پابندیاں عائد کرنا بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔

ایرانی ایئر لائنز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری مقصود اسدی سمانی نے ایران کی خبر رساں ایجنسی آئی ایل این اے کو بتایا کہ پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی ایئر لائنز کی یورپ کے لیے تمام پروازیں رک جائیں گی۔

پابندیوں کی فہرست میں ساہا ایئر لائنز، ماہان ایئر اور ایران کے نائب وزیر دفاع سید حمزہ غلندری بھی شامل ہیں۔

یورپی یونین کے اس اقدام کے تحت پابندیوں کا سامنا کرنے والوں میں پاسداران انقلاب کے اہم عہدیدار اور ایران ایئرکرافٹ مینوفیکچرنگ انڈسٹریز اینڈ ایرو اسپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن کے منیجنگ ڈائریکٹرز بھی شامل ہیں۔

ان پابندیوں میں اثاثے منجمد کرنا اور یورپی یونین کے لیے سفری پابندی بھی شامل ہے۔

Comments

200 حروف