اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکہ کی بات سنے گا لیکن اپنے قومی مفاد کے مطابق اپنے اقدامات کا فیصلہ کرے گا۔
یہ بیان واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کو بتایا تھا کہ اسرائیل جوہری یا تیل کے اہداف کو نہیں بلکہ ایرانی فوج کو نشانہ بنائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب اسرائیل ایران کے یکم اکتوبر کو ہونے والے میزائل حملے کے جواب میں کارروائی کرے گا۔
یہ حملہ اسرائیل اور لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ گروپ کے درمیان تیزی سے بڑھتے ہوئے تنازعے کے بعد ہوا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ نے اس معاملے سے واقف دو عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے بائیڈن انتظامیہ کو بتایا تھا کہ وہ ایران میں تیل یا جوہری تنصیبات کے بجائے فوجی حملے کرنے کے لیے تیار ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ جوابی کارروائی امریکی انتخابات میں سیاسی مداخلت کے تاثر سے بچنے کے لیے کی جائے گی۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم امریکہ کی رائے سنتے ہیں لیکن ہم اپنے حتمی فیصلے اپنے قومی مفادات کی بنیاد پر کریں گے۔‘
بائیڈن نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے اور ایرانی آئل فیلڈز پر اسرائیلی حملے کے امکان کے پیش نظر تیل کی منڈیاں خطرے میں ہیں۔
خلیجی ریاستوں نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ایران کے تیل کے مقامات پر حملہ کرنے سے روکے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر تنازعہ بڑھتا ہے تو ان کی اپنی تیل کی تنصیبات کو تہران کے پراکسیوں کی طرف سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
Comments