لبنان ی ریڈ کراس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے پیر کے روز لبنان میں اپنی جارحیت میں اضافہ کیا ہے۔ شمال میں عیسائی اکثریتی قصبے ایٹو پر اسرائیل کے پہلے حملے میں کم از کم 18 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

اب تک لبنان میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کا بنیادی مرکز جنوب، مشرقی وادی بیکا اور بیروت کے مضافات ہیں۔

ایٹو کے میئر جوزف ٹریڈ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ شمالی علاقے میں ہونے والی اس حملے میں ایک گھر متاثر ہوا جو بے گھر ہونے والے خاندانوں کو کرائے پر دیا گیا تھا۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے علاوہ چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے پیر کے روز 25 دیہات کے باشندوں کو حکم دیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان سے گزرنے والے دریائے عوالی کے شمال میں واقع علاقوں میں چلے جائیں۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی لبنان کے علاقے نباتیہ میں ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کی ایلیٹ ریڈوان فورس کے ٹینک شکن میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد کامل نعیم ہلاک ہو گئے۔

حزب اللہ نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یہ کارروائیاں ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب اسرائیل اور جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج یو این آئی ایف آئی ایل کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہن نے پیر کے روز وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے اقوام متحدہ کے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ دہرایا تھا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک اتوار کے روز اس کے اڈے میں گھس آئے تھے، جو امن فوج کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کے تازہ ترین الزامات ہیں، جن کی حزب اللہ اور اسرائیل کے اتحادیوں نے مذمت کی ہے۔

اسرائیل نے اقوام متحدہ کے بیان پر اختلاف کیا اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے امن دستوں کو واپس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دشمنی میں اضافے کے دوران حزب اللہ کو ”انسانی ڈھال“ فراہم کر رہے ہیں۔

حزب اللہ اس بات سے انکار کرتی ہے کہ وہ تحفظ کے لیے امن دستوں کی قربت کا استعمال کرتی ہے۔

دریں اثناء مشرق وسطیٰ میں ہائی الرٹ ہے، اسرائیل یکم اکتوبر کو لبنان پر اسرائیل کے حملوں کے جواب میں ایران کے خلاف طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے حملے کا جواب دے سکتا ہے۔

پینٹاگون نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ جدید امریکی میزائل شکن نظام کے ساتھ امریکی فوجی اسرائیل بھیجے گا کیونکہ اسرائیل ایران کے خلاف اپنی متوقع جوابی کارروائی کا جائزہ لے رہا ہے۔

اسرائیلی فوج اتوار کے روز غیر ملکی صحافیوں کو جنوبی لبنان میں لے گئی اور انہیں حزب اللہ کی ایک سرنگ دکھائی جو یو این آئی ایف آئی ایل کی پوزیشن سے 200 میٹر (650 فٹ) سے بھی کم فاصلے پر تھی۔

بریگیڈیئر جنرل یفتاچ نورکن نے کہا کہ یہ سرنگیں چند سال قبل تعمیر کی گئی تھیں۔

سرحد کے قریب زمینی کارروائی کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کی درجنوں سرنگوں، راکٹ لانچرز اور کمانڈ پوسٹوں کو تباہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کئی روز قبل بڑی تعداد میں ایران اور روس کے ہتھیار ملے تھے۔ کرنل اولیور رافووچ نے کہا کہ یہ بالکل نیا ہے۔ رافووچ نے صحافیوں کو ہتھیاروں کے ڈبے دکھاتے ہوئے کہا، “وہ ہم پر حملہ کرنے اور اسرائیل کے شمال میں ایک بڑے حملے کے لیے تیار تھے۔

رائٹرز فوری طور پر ان دعووں کی تصدیق نہیں کرسکا۔

وسیع سرنگ نیٹ ورک

حزب اللہ اور اسرائیل دونوں کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان میں سرنگوں کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ یہ سینکڑوں کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ حزب اللہ کے ایک فیلڈ کمانڈر نے گزشتہ ہفتے رائٹرز کو بتایا تھا کہ سرنگیں “لڑائی کی بنیاد ہیں۔

یو این آئی ایف آئی ایل نے کہا ہے کہ واچ ٹاور، کیمروں، مواصلاتی آلات اور لائٹنگ پر ماضی میں اسرائیلی حملوں نے اس کی نگرانی کی صلاحیتوں کو محدود کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ تنازع میں بین الاقوامی قوانین کی کسی بھی خلاف ورزی کی نگرانی کرنا ناممکن ہوگا۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک نے لبنان میں یو این آئی ایف آئی ایل کے فوجیوں پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرنے میں بہت زیادہ وقت لیا ہے۔

اٹلی، فرانس اور اسپین کی سربراہی میں یورپی یونین کے ممالک کے ہزاروں فوجی جنوبی لبنان میں 10 ہزار افراد پر مشتمل امن مشن میں شامل ہیں، جس کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اسے اسرائیلی افواج کی جانب سے بار بار حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

پیر کے روز ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے یورپی یونین کے ارکان پر زور دیا کہ وہ میڈرڈ اور آئرلینڈ کی جانب سے لبنان اور غزہ میں حملوں پر اسرائیل کے ساتھ آزاد انہ تجارتی معاہدے کو معطل کرنے کی درخواست کا جواب دیں۔

Comments

200 حروف