زرعی ٹیکس سے 300 ارب روپے تک کی وصولی ممکن
- ایف بی آر کی صوبوں کو زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کیلئے انکم ٹیکس کا وفاقی شیڈول اپنانے کی ہدایت
حکومت صوبوں کی مدد سے زرعی انکم ٹیکس سے زیادہ سے زیادہ 300 ارب روپے جمع کرسکتی ہے۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ زرعی انکم ٹیکس سے تقریبا 300 ارب روپے جمع کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبوں سے کہا ہے کہ وہ زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کے لیے انکم ٹیکس کا وفاقی شیڈول اپنائیں۔
صوبائی حکومتیں زرعی انکم ٹیکس (اے آئی ٹی) کے قوانین میں ترمیم کریں گی تاکہ ضروری قانونی تبدیلیوں کے ذریعے انہیں فیڈرل پرسنل انکم (چھوٹے کسان) اور کارپوریٹ انکم (کمرشل ایگریکلچر) ٹیکس نظام کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ کیا جاسکے اور یکم جنوری 2025 سے اس نئے نظام کے تحت زرعی آمدن پر ٹیکس لگانا شروع کیا جاسکے۔
صوبائی حکومتیں مالی سال 2025-26 کے آغاز سے ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے سروسز جی ایس ٹی کو مثبت فہرست سے منفی فہرست میں تبدیل کریں گی۔
صوبوں کا مقصد زراعت میں کارپوریٹ ٹیکس اور خدمات پر جی ایس ٹی کے ساتھ مل کر مجموعی طور پر محصولات میں اضافہ کرنا ہے تاکہ محصولات کی وصولی کے اضافی شعبوں کو وسعت دی جاسکے اور جائیداد پر ٹیکس کے حوالے سے ایک مشترکہ طریقہ کار کے تحت محصولات کی وصولی، ترقی، اور نفاذ کریں گے۔
صوبائی حکومتیں ٹیکس کی ادائیگی کے فرق کو کم کرنے کے لیے ضروری انتظامی اصلاحات بھی نافذ کریں گی، جس میں عمومی سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) بھی شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل ٹیکس کونسل کی ٹرمز آف ریفرنس میں توسیع کی جائے گی تاکہ پراپرٹی ٹیکس سمیت متعلقہ ٹیکس اقدامات کا ڈیزائن اور ان پر عملدرآمد کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیاں شامل کی جاسکیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments