دنیا

بیروت میں اسرائیلی حملہ، 22 افراد جاں بحق، 100 سے زائد زخمی

  • حزب اللہ کے ایک سینئر عہدیدار اسرائیلی قاتلانہ حملے سے بال بال بچ گئے
شائع October 11, 2024

لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو وسطی بیروت میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 22 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے جب کہ حزب اللہ کے ایک سینئر عہدیدار اسرائیلی قاتلانہ حملے سے بال بال بچ گئے۔

ملک کے جنوبی علاقے میں اقوام متحدہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر اسرائیلی ٹینک کی فائرنگ سے دو امن اہلکار زخمی ہو گئے جس کے بعد اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کے اہلکاروں کو شدید خطرات درپیش ہیں۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع ایک سال قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے غزہ جنگ کے آغاز پر فلسطینی گروپ حماس کے حق میں فائرنگ کی۔

حالیہ ہفتوں میں یہ تنازعہ بڑھ گیا ہے، جس میں اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات، جنوبی لبنان اور بیکا وادی پر بمباری کی اور حزب اللہ کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو ماد ڈالا۔

سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حزب اللہ کے رابطہ یونٹ کے سربراہ وافق صفا کو جمعرات کی رات اسرائیل نے نشانہ بنایا لیکن وہ بچ گئے۔

اسرائیلی حملے بیروت کے قلب میں واقع ایک گنجان آباد رہائشی محلے میں ہوئے، جہاں عمارتیں اور چھوٹی دکانیں موجود ہیں۔

اسرائیل نے حملوں سے قبل انخلا کی وارننگ جاری نہیں کی تھی اور نہ ہی اس سے قبل اس علاقے پر حملہ کیا تھا،

لبنان کی وزارت صحت کے مطابق 22 افراد جاں بحق اور 117 زخمی ہوئے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں تین بچوں سمیت آٹھ افراد پر مشتمل ایک خاندان بھی شامل ہے ، یہ جنوبی لبنان سے منتقل ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک حملہ گیس اسٹیشن کے قریب ہوا جہاں دھواں دکھائی دے رہا تھا۔

حزب اللہ کے المنار ٹیلی ویژن کی جانب سے نشر کی جانے والی ویڈیو کے مطابق جب امدادی کارکن ملبے کی تلاش کررہے تھے تو پس منظر میں بڑی آگ بھڑک اٹھی۔ اسرائیل کی جانب سے اس واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے اعلیٰ رہنما حسن نصراللہ سمیت متعدد اعلیٰ عہدیداروں کی مارے جانے کے بعد صفا ان چند سینئر شخصیات میں شامل تھیں جو تنظیم نو کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں۔

صفا کو قتل کرنے کی کوشش، جس کا کردار سلامتی اور سیاسی امور میں ضم ہے، حزب اللہ کے عہدیداروں کے درمیان اسرائیل کے اہداف میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے، جو پہلے گروپ کے فوجی کمانڈروں اور اعلی رہنماؤں پر توجہ مرکوز کرتے تھے۔

امن دستے ’خطرے میں‘

لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج یو این آئی ایف آئی ایل کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اقوام متحدہ کے مرکزی ہیڈ کوارٹر میں ایک واچ ٹاور پر اسرائیلی ٹینک کی فائرنگ کے نتیجے میں اس کے دو اہلکار زخمی ہو گئے۔

انڈونیشیا کے وزیر خارجہ ریٹنو مارسودی نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں امن دستوں کا تعلق انڈونیشیا کے دستے سے تھا ۔

اقوام متحدہ کے امن مشن کے سربراہ جین پیئر لیکروئکس نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ لبنان میں اقوام متحدہ کے 10 ہزار 400 سے زائد امن دستوں کی حفاظت خطرے میں ہے۔

یہ اسرائیل کی جانب سے لبنان کے ساتھ اپنے تنازعے میں اضافے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔

یو این آئی ایف آئی ایل نے امن دستوں پر حملوں کو ”بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی“ قرار دیا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ کو ان اطلاعات پر گہری تشویش ہے کہ اسرائیلی افواج نے اقوام متحدہ کے ٹھکانوں پر فائرنگ کی ہے اور وہ اسرائیل پر تفصیلات کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے فوجیوں نے نکورہ کے علاقے میں کارروائی اں کیں جو ”یونیفیل کے اڈے کے قریب“ ہے۔

اسرائیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس کے مطابق آئی ڈی ایف نے علاقے میں موجود اقوام متحدہ کی افواج کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کی جس کے بعد فورسز نے علاقے میں فائرنگ شروع کردی‘۔

فوج کی ترجمان اینڈریا ٹیننٹی نے کہا کہ اسرائیلی حملوں اور اسرائیلی فوج کی جانب سے انخلا کے احکامات کے باوجود امن دستے اپنی چوکیوں پر قائم رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔

نیویارک میں، اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر دانی دانون نے کہا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امن فوج (یو این آئی ایف آئی ایل) کو 5 کلومیٹر (3 میل) شمال منتقل ہونے کی تجویز دی ہے ”تاکہ خطرے سے بچا جا سکے کیونکہ لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے“۔

ڈینی ڈینن نے کہا کہ حزب اللہ پر حملہ ضروری ہے تاکہ 70 ہزار بے گھر اسرائیلی شمالی اسرائیل میں اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

مشرق وسطیٰ خطے میں مزید کشیدگی کے پیش نظر ہائی الرٹ ہے اور یکم اکتوبر کو ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے۔

امریکہ کی نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے کہا ہے کہ کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے۔

ہیرس نے لاس ویگاس سے روانگی کے بعد غزہ اور لبنان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہمیں جنگ بندی تک پہنچنا ہوگا۔

’’ہمیں کشیدگی کم کرنی ہوگی۔‘‘

غزہ اور لبنان میں جنگ بندی ابھی تک ممکن نہیں ہے۔

واشنگٹن کی جانب سے کبھی کبھار شہری ہلاکتوں پر اسرائیل کی مذمت زیادہ تر زبانی رہی ہے اور پالیسی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔

لبنانی حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران لبنان میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 2169 افراد مارے جا چکے ہیں۔

 ۔
۔

ہلاکتوں کی تعداد عام شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں کرتی ہے۔

Comments

200 حروف