طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز وسطی غزہ میں بے گھر افراد کیلئے پناہ گاہ کے طور پر تبدیل ہونے والے ایک اسکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 28 افراد شہید ہوگئے۔ شمالی علاقے میں اسرائیلی حکام نے 3 اسپتالوں کو خالی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جس سے مریضوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
یہ حملہ، جس میں مزید کئی افراد زخمی ہوئے، دیر البلاح شہر میں ہوا، جہاں متعدد علاقوں میں ایک سال سے زائد جنگ کے سبب نقل مکانی کرنے والے 10 لاکھ افراد پناہ لے چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکول میں حماس کا کمانڈ اینڈ کںٹرول سسٹم قائم تھا۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حماس کی جانب سے شہری ڈھانچے کے منظم غلط استعمال کی ایک اور مثال ہے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ طبی عملے نے بتایا کہ اسکول میں 54 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج 6 دن پہلے شروع کی گئی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل نے جبالیہ، جو غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سب سے بڑا ہے، اور قریبی شہروں بیت حنون اور بیت لاہیہ میں 6 روز قبل اپنی فوجیں بھیجی تھیں۔
فلسطینی صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں اب تک کم از کم 130 افراد شہید ہو چکے ہیں جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔
فوج نے رہائشیوں کو اس علاقے سے نکلنے کا حکم دیا ہے جہاں اقوام متحدہ کے مطابق 4 لاکھ سے زیادہ افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
صحت کے حکام نے بتایا کہ بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے مریضوں اور طبی عملے کو 24 گھنٹے کا وقت دیا کہ وہ انڈونیشین، الاودا اور کمال عدوان ہسپتالوں کو چھوڑ دیں، ورنہ انہیں حملے کا خطرہ ہے، جیسا کہ غزہ شہر کے الشفاء اسپتال میں جنگ کے شروع میں ہوا تھا۔
اسرائیل، جس نے طبی سہولیات کے انخلاء کے احکامات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا، نے کہا کہ حماس نے ان اسپتالوں میں کمانڈ کے مراکز قائم کیے ہیں جسے حماس نے مسترد کیا ہے۔
کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا کہ انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں موجود آٹھ مریض اور اسرائیل کی جانب سے انخلا پر مجبور کیے جانے سے ان مریضوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔
ابو صفیہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہاکہ ان بچوں کے جسموں کے اوپری حصوں اور دماغ میں جگہ جگہ چھروں کے زخم ہیں۔ ان کی حالت نازک ہے اور وہ آکسیجن سسٹمز کے سہارے پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال میں ایندھن بھی ختم ہو رہا ہے اور قابضین شمالی غزہ میں ایندھن پہنچنے کی اجازت نہیں دے رہے۔
امداد کی اپیل
ابو صفیہ نے دنیا بھر کے ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ شمالی غزہ کے تین اسپتالوں میں طبی عملے کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام ان بچوں کی خاطر امن کا پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں (کام جاری رکھنے) کی اجازت دی جائے اور تمام ضروری چیزیں مہیا کی جائیں تاکہ ہم شمالی غزہ میں محفوظ طبی امداد فراہم کر سکیں۔
طبی عملے نے بتایا کہ کمال عدوان ہسپتال کے قریب اسرائیلی بمباری نے اسپتال کو پہلے ہی کچھ نقصان پہنچایا ہے۔ حکام نے کہا کہ انہیں اسپتال کے باہر سڑکوں پر پڑی متعدد افراد کی لاشیوں کا علم ہے جو اسرائیلی فائرنگ کا شکار ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے جبالیہ اور قریبی علاقوں کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ جنوبی غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ قرار دیے گئے مخصوص علاقوں کی طرف جائیں لیکن فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس گنجان آباد علاقے میں کہیں بھی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی اونرا کے سربراہ فلپ لازارینی نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ لاکھوں افراد کو دوبارہ جنوب کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جہاں حالات ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایک بار پھر غزہ کے لوگ انسانی ہاتھوں سے پیدا کیے گئے قحط کے دہانے پر ہیں۔
مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی مسلح افواج نے جبالیہ کو ہر سمت سے گھیر لیا ہے اور انہیں ایک راستے سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فوجی ان سے نکلنے والوں سے تفتیش کر رہے ہیں اور گرفتاریاں کر رہے ہیں، جبکہ جو کوئی مختلف راستے سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے اس پر فائرنگ کی جاتی ہے۔
حماس اور اسلامی جہاد نے کہا کہ وہ اسرائیلی افواج کے خلاف اینٹی ٹینک راکٹوں اور مارٹر بموں سے لڑ رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے شمال میں درجنوں جنگجوؤں نشانہ بنایا ہے اور ہتھیاروں کا سراغ لگانے کے ساتھ ساتھ عسکری ڈھانچے کو بھی ختم کیا ہے۔
اس کے بعد اس نے لبنان میں حماس کی اتحادی حزب اللہ کے خلاف شمالی سرحد پر حملے شروع کیے جس سے تنازعے میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع جنگ کا خطرہ پیدا کر رہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 42,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کی اکثریت بے گھر ہو چکی ہے اور اس علاقے کا بیشتر انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔
Comments