بھارت نے بدھ کے روز جوہری توانائی سے چلنے والی 2 نئی قسم کی حملہ آور آبدوزوں کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دی۔ یہ بات دفاعی حکام نے بتائی ہے۔ اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 450 ارب روپے (5.4 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے۔

بحر ہند کے خطے میں چین کی بڑھتے اثر رسوخ کے پیش نظر بھارت اپنی فوج کو جدید بنانے کی کوشش کر رہا ہے، وہ بحری صلاحیتوں کو بڑھانے اور مقامی ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ نے بھارتی بحریہ کیلئے نئی قسم کی 6 آبدوزوں سے میں 2 آبدوزیں بنانے کی منظوری دے دی ہے تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ یہ آبدوزیں کب تک تیار ہوں گی۔

چین، جس کے پاس 370 سے زیادہ جہازوں کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی بحریہ ہے، 2020 میں ہمالیائی سرحد پر جھڑپوں کے بعد 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت کے لیے سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔

جوہری توانائی سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں روایتی ڈیزل سے چلنے والی آبدوزوں کے مقابلے میں تیز، زیادہ خاموش اور زیادہ دیر تک پانی کے اندر رہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ یہ آبدوزیں دنیا کی سب سے طاقتور بحری ہتھیاروں میں شمار ہوتی ہیں۔ صرف چند ممالک ہی اس وقت یہ آبدوزیں بنارہے ہیں جن میں چین، فرانس، روس اور امریکہ شامل ہیں۔

بھارت نے ماضی میں روس سے دو جوہری توانائی سے چلنے والی حملہ آور آبدوزیں لیز پر لی تھیں، جو اب واپس کی جا چکی ہیں، اور اب بھارت ایک اور آبدوز لیز پر لینے کے لیے روس سے بات چیت کر رہا ہے۔

نئی آبدوزیں بھارت کی جنوبی بندرگاہ وشاکاپٹنم میں واقع حکومتی جہاز سازی کے مرکز میں تعمیر کی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کمپنی لارسن اینڈ ٹوبرو کے بھی اس منصوبے میں شامل ہونے کی توقع ہے۔

یہ آبدوزیں بھارت کی موجودہ آریہنت کلاس جوہری آبدوزوں سے مختلف ہوں گی، جو جوہری ہتھیار لانچ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ آریہنت کلاس کی دوسری آبدوز کو اگست میں بحریہ میں شامل کیا گیا تھا۔

Comments

200 حروف