پاکستان

پہلی سہ ماہی: ترسیلات زر 39 فیصد اضافے سے 8 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

  • ماہانہ بنیاد پر ترسیلات زر اگست 2024 کے 2.943 ارب ڈالر کے مقابلے میں 3 فیصد کم رہیں
شائع October 9, 2024 اپ ڈیٹ October 10, 2024

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے دوران بیرون ملک مقیم کارکنوں کی ترسیلات زر 2.849 ارب ڈالر رہیں جو سالانہ بنیاد پر 29 فیصد زیادہ ہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ترسیلات زر 2.208 ارب ڈالررہی تھیں۔

ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے دوران ترسیلات زر اگست 2024 کے 2.943 ارب ڈالر کے مقابلے میں 3 فیصد کم رہیں۔

رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ (جولائی تا ستمبر) کے دوران ترسیلات زر تقریباً 39 فیصد بڑھ کر 8.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 24 کی اسی مدت میں 6.3 ارب ڈالر تھیں۔

ماہرین نے ترسیلات زر میں اضافے کا سہرا پاکستانی روپے کی شرح تبادلہ میں استحکام، اوپن اور انٹربینک مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق کم ہونے اور بیرون ملک منتقل ہونے والے کارکنوں کی تعداد میں اضافے کو دیا ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ یہ مضبوط سرمایہ کاری روپے کے استحکام کو برقرار رکھنے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے میں مدد دے گی۔

مقامی ترسیلات زر ملک کے بیرونی کھاتوں کو سہارا دینے، معاشی سرگرمیوں کو متحرک کرنے کے ساتھ ترسیلات زر پر منحصر گھرانوں کی قابل استعمال آمدن میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ترسیلات زر کا بریک ڈاؤن

ستمبر 2024 میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے سب سے زیادہ ترسیلات زر بھیجیں، جن کی مالیت 681.3 ملین ڈالر رہی۔ یہ رقم ماہانہ بنیاد پر 4 فیصد کم ہے ، لیکن پچھلے سال کے اسی مہینے میں بھیجے گئے 538.3 ملین ڈالر کے مقابلے میں 27 فیصد زیادہ تھی۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 4 فیصد بہتری آئی، جو اگست میں 538.4 ملین ڈالر سے بڑھ کر ستمبر میں 560.3 ملین ڈالر ہوگئی۔ تاہم سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 399.8 ملین ڈالر تھا۔

اس دوران برطانیہ سے ترسیلات زر 423.6 ملین ڈالر رہیں جو اگست 2024 میں 474.8 ملین ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد کم ہیں۔

دریں اثنا، یورپی یونین سے ترسیلات زر میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی اور یہ ستمبر 2024 میں 365.3 ملین ڈالر رہیں۔

ستمبر 2024 میں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے 274.9 ملین ڈالر بھیجے جو کہ ایم او ایم میں 15 فیصد کمی ہے۔

منگل کو اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں (ای سیز) کے لیے مراعاتی ڈھانچے میں تبدیلی کی۔ نئے نظام کے تحت، بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو دو طرح کی مراعات ملیں گی۔ فکسڈ کمپونینٹ مراعات اور متغیر اجزاء کی ترغیبات۔

مقررہ مراعات کے تحت ای سیز کو اب اسٹیٹ بینک کے نامزد بینکوں کے حوالے کی جانے والی ہر امریکی ڈالر کی ترسیلات پر 2 روپے ملیں گے جبکہ بینکوں کو 100 ڈالر یا اس سے زائد کی تمام اہل گھریلو ترسیلات زر کی ٹرانزیکشنز پر 20 ایس اے آر کی ادائیگی ملے گی۔

Comments

200 حروف