پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو کاروبار کے دوران اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس سیشن کے دوران 86 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرنے کے بعد آخری گھنٹوں میں فروخت شروع ہونے کے سبب ہموار سطح پر بند ہوا ہے۔

کے ایس ای 100 نے کاروبار کا آغاز زبردست خریداری کے ساتھ کیا اور سیشن کے دوران یہ 86,451.43 پوائںٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

تاہم، سیشن کے دوسرے نصف حصے کو فروخت کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جس کے سبب ابتدا میں ملنے والے فوائد ختم ہوگئے۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 5.30 پوائنٹس یا 0.01 فیصد کے معمولی اضافے سے 85,669.28 پوائنٹس پر مستحکم رہا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ کاروباری سیشن واضح طور پر اتار چڑھاؤ کا شکار رہا کیوں کہ اس میں انڈیکس 86،451 کی سطح پر پہنچ گیا اور پھر 85،444 تک نیچے آگیا جس کی بڑی وجہ منافع کا حصول اور انڈیکس 86،000 سے اوپر کی سطح کو برقرار رکھنے میں ناکامی ہے تاہم مارکیٹ کو خریداری کی سرگرمیوں کی مدد حاصل رہی۔

ایم سی بی ، ایل سی آئی ، بی ایچ ایل ، ایچ یو بی سی اور ایچ بی ایل شامل میں مثبت رحجان رہا اور ان شعبوں کی بدولت انڈیکس میں 292 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ تاہم ایف ایف سی، ای ایف ای آر ٹی اور پی او ایل میں منفی رحجان کے سبب انڈیکس میں 215 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

ماہرین موجودہ تیزی کے رجحان کو افراط زر کی شرح میں توقع سے زیادہ کمی کا سہرا دے رہے ہیں، جس نے نومبر میں ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے آئندہ اجلاس میں پالیسی ریٹ میں مزید کٹوتی کی امید پیدا کردی ہے۔

عمران اسماعیل سیکیورٹیز کے تجزیہ کار سعد خان نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ افراط زر میں توقع سے زیادہ کمی اور ایم پی سی کے اگلے دو اجلاسوں (نومبر اور دسمبر) میں شرح سود میں متوقع کمی اس رجحان کو آگے بڑھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 فیصد سے زیادہ کی مثبت حقیقی شرح سود شرح میں مزید کمی کی حمایت کرتی ہے جو 250 سے 350 بی پی ایس تک کم ہوسکتی ہے۔

منگل کو پی ایس ایکس میں ریکارڈ سازی کا رحجان برقرار رہا جس کی وجہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور خاص طور پر ای اینڈ پی اور کھاد کے شعبوں میں زیادہ خریداری تھی۔ بینچ مارک انڈیکس 85,663.98 پر بند ہوا، جو 753.68 پوائنٹس یا 0.89% کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

عالمی سطح پر بدھ کے روز ہانگ کانگ اور اس کے ہم پلہ چینی حصص میں گراوٹ دیکھی گئی۔ سرمایہ کاروں نے زبردست تیزی کے بعد منافع کا انتخاب کیا اور حکام معیشت کی بحالی کے لئے محرک منصوبوں پر اعتماد پیدا کرنے میں ناکام رہے۔

چینی بینچ مارک انڈیکس میں دوپہر تک 5 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ آئی جو ایک دن پہلے دیکھے گئے محرکات مقابلے کے برعکس ہے جب مارکیٹوں نے ایک ہفتے کی قومی تعطیلات کے بعد زبردست تیزی کے ساتھ آغاز کیااور دو سال سے زیادہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس 5.3 فیصد گر گیا جبکہ بلیو چپ سی ایس آئی 300 انڈیکس میں 5.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کے کاروباری روز امریکی ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور روپیہ 5 پیسے کی کمی کے بعد 277 روپے 72 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم منگل کے روز 506.56 ملین سے بڑھ کر 596.05 ملین ہو گیا۔

تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 33.05 ارب روپے سے کم ہو کر 31.34 ارب روپے رہ گئی۔

کے الیکٹرک لمیٹڈ 55.8 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے، حب پاور کمپنی ایکس ڈی 39.67 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور پی ٹی سی ایل 32.23 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

بدھ کو 448 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 208 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 172 میں کمی جبکہ 68 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف