سندھ ہائی کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری اداروں (ایس او ایز) کو جاری کیے گئے تمام ریکوری نوٹسز واپس لے اور ان کے ٹیکس سے متعلق تنازعات کو متبادل تنازعات حل کمیٹیوں (اے ڈی آر سیز) کے ذریعے حل کرے۔
اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) پرائیویٹ لمیٹڈ کے حق میں فیصلہ جاری کیا ہے جس کا اطلاق تمام ایس او ایز پر ہوگا۔
ایس آر او 1377(آئی)/2024 کے تحت سرکاری اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ٹیکس تنازعات کو حل کرنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی متبادل تنازعات حل کرنے والی کمیٹیوں (اے ڈی آر سیز) سے رجوع کریں۔
سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق، آخر کار محکمہ ان لینڈ ریونیو کو احساس ہوا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 کے ساتھ ساتھ دیگر وفاقی مالیاتی قوانین میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں، جن کے تحت، ایس او ایز کو کسی بھی تنازعہ کے حل کے لئے متبادل تنازعہ حل کمیٹی (اے ڈی آر سی) کی تشکیل کے لئے بورڈ میں درخواست دینے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ کسی بھی اور تمام زیر التوا مقدمات کو واپس لینے کے پابند ہیں۔
ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 134 اے (1)، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 47 اے (1) اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی دفعہ 38 (1) میں ترامیم کے مطابق کسی بھی تنازعے کے حل کے لیے متبادل ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی (اے ڈی آر سی) کی تشکیل کے لیے ایس او ایز کو بورڈ میں درخواست دینا لازمی ہے۔ ایس او ای ایس کی ذمہ داری ہے کہ وہ تنازعہ سے متعلق کسی بھی اور تمام زیر التوا مقدمات اور معاملوں کو فوری طور پر واپس لے اور شق (بی) میں مذکور حلف نامے میں اس کی تفصیلات کا ذکر کرے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ایف بی آر کے خط کے حوالے سے کہا کہ مذکورہ بالا قانونی دفعات کے پیش نظر اور محکمے کے خلاف مزید قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے ایف بی آر کو مزید ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ ٹیکس قوانین کے تحت ایس او ایز کو جاری کیے گئے تمام ریکوری نوٹسز واپس لے کیونکہ متبادل تنازعات کے حل کی کمیٹی (اے ڈی آر سیز) کی تشکیل کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور قانونی طریقہ دستیاب نہیں ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایس آر او 1290(1)/2024 تاریخ 24 اگست2024 بھی جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت دفعہ 134 اے کے نفاذ کے لئے کچھ مسودہ قواعد تیار کیے گئے ہیں اور اعتراضات اور تجاویز طلب کرنے کے لئے دفعہ 237 (3) کے تحت تمام متعلقہ افراد کی معلومات کے لئے شائع / نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ خط اور ایس آر او کو ریکارڈ پر لیا جاتا ہے اور متعلقہ افسر یعنی ممبر (آئی آر آپریشنز) کی کاوشوں کو سراہا جاتا ہے۔
تاہم یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ تمام فیلڈ فارمیشنز ایف بی آر کی ہدایات اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سپرا) کے معاملے میں اس عدالت کے فیصلے پر عمل کریں اور ایسا نہ کرنے پر جب بھی اسی طرح کے معاملے پر اس عدالت کے سامنے مناسب مقدمہ پیش کیا جائے گا تو متعلقہ سروس قوانین کے تحت مجرم افسران کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے تحت نوٹس ز بھی شامل ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments