جنگ کی پہلی برسی پر اسرائیل کی غزہ پر شدید بمباری، شہری امن کی واپسی کے خواہشمند
- غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت میں تقریبا 42 ہزار افراد شہید ہوچکے
غزہ جنگ کی پہلی برسی پر اسرائیل نے پیر کے روز غزہ میں مزید حملوں کے ساتھ اپنی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے ، غزہ جنگ نے زیادہ تر علاقے اور اس کے لوگوں کی زندگیوں کو تباہ کردیا ہے۔
غزہ کی پٹی کے آٹھ تاریخی شہری پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑے جبالیہ کا محاصرہ کرنے کے بعد اسرائیلی ٹینکوں نے اس کی طرف پیش قدمی کی۔
راکٹ حملے کے فوری بعد اسرائیلی فوج نے جبالیہ میں انخلا کے احکامات دیتے ہوئے شمالی قصبوں بیت ہنون اور بیت لہیا کے علاقوں کا محاصرہ کرلیا۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جبالیہ پر فضا اور زمین سے بمباری کی اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ متعدد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ امدادی کارکن متاثرین تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
بعد ازاں فلسطینی طبی عملے کا کہنا تھا کہ جبالیہ کے مغرب میں اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں وسطی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے۔ اسرائیلی ایمبولینس سروس کے مطابق دو افراد معمولی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
یہ راکٹ حملے اسرائیلی فوجی مہم کے باوجود حماس کی جوابی کارروائی کرنے کی پائیدار صلاحیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
حماس کے اتحادی اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کے قریب سدروت، نیر ام اور دیگر اسرائیلی قصبوں کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ سے داغے گئے پانچ راکٹوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو سرحد کے قریب اسرائیلی قصبوں اور کبوتز دیہاتوں پر دھاوا بول دیا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی فوجی جارحیت کے نتیجے میں تقریبا 42 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، تقریبا 23 لاکھ آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور خوراک اور صحت کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس گنجان آباد علاقے میں تعمیر شدہ رہائشی علاقوں بشمول اسکولوں اور اسپتالوں کی آڑ میں لڑ رہی ہے۔ تاہم حماس اس کی تردید کرتی ہے۔
اسرائیل نے اسپتال کے احاطے کو نشانہ بنایا
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جبالیہ میں درجنوں جنگجوؤں کو ہلاک اور فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ آپریشن حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے جاری رہے گا۔
فلسطینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وسطی شہر دیر البلاح میں، جہاں دس لاکھ بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں، اسرائیلی فضائی حملے میں الاقصیٰ اسپتال کے اندر خیموں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 11 افراد زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کو اسپتال کے اندر قائم کمانڈ سینٹر میں نشانہ بنایا۔
بعد ازاں اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں خان یونس کے کچھ مشرقی علاقوں کے رہائشیوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنے کا حکم دیا اور بہت سے خاندانوں نے ایسا کرنا شروع کر دیا اور گدھا گاڑیوں اور رکشوں پر سامان لاد کر انخلا کرنا شروع کر دیا۔
پیر کے روز 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی پہلی برسی تھی، جس نے مشرق وسطیٰ میں ایک کثیر الجہتی تنازعہ کو جنم دیا ہے، اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی مہم میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔
امریکہ کے حمایت یافتہ عرب ثالث قطر اور مصر اب تک غزہ میں جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں جس سے لبنان میں کشیدگی کو کم کرنے اور غزہ میں قید یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں بند بہت سے فلسطینیوں کی رہائی میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر اب تک کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا ہے اور دونوں نے ایک دوسرے پر ایسی شرائط شامل کرنے کا الزام عائد کیا ہے جن کو پورا کرنا ناممکن ہے۔
حماس ایک ایسا معاہدہ چاہتی ہے جس سے جنگ ختم ہو اور اسرائیلی افواج غزہ سے نکل جائیں جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جنگ صرف حماس کے خاتمے سے ہی ختم ہو سکتی ہے۔
پیر کے روز غزہ میں بے گھر ہونے والے فلسطینی شہریوں نے جنگ سے پہلے کی زندگیوں میں واپس جانے کی شدید خواہش کا اظہار کیا۔
حماس کے جلاوطن سیاسی دفتر کے سربراہ خالد مشعل نے پیر کے روز عرب اور مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ آزادی اور وقار کی خاطر (اسرائیل کے خلاف) مزاحمت کے نئے محاذ شروع کریں۔
Comments