پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30 ستمبر 2024 تک پاکستان میں کپاس کی آمد میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 59 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کپاس کی مجموعی آمد 20 ستمبر 2023 کو 50 لاکھ 25 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 20 لاکھ 40 ہزار گانٹھیں رہی۔ اس سے 29 لاکھ 85 ہزار گانٹھوں کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔

پندرہ دن کی بنیاد پر 15 ستمبر 2024 کو 14 لاکھ 34 ہزار گانٹھوں کی آمد کے مقابلے میں 42 فیصد بہتری دیکھی گئی ہے۔

کپاس کی آمد میں کمی، جو ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے ایک ضروری خام مال ہے، پاکستان کے لیے ایک تشویش ناک پیش رفت ہے۔

ملک کا اہم ٹیکسٹائل سیکٹر، جس پر پاکستان کی بیشتر برآمدات کا انحصار ہے، طلب میں کمی اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا شکار ہے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) جو پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شعبے کی نمائندگی کرتی ہے، نے متعدد مواقع پر حکام پر زور دیا ہے کہ وہ غیر پیداواری شعبوں کو دی جانے والی کراس سبسڈی ختم کریں۔

منگل کو اپٹما نے وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک سے ملاقات کی جس میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے دوران اپٹما کی قیادت نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو درپیش چیلنجز پر تشویش کا اظہار کیا جس کی وجہ سے برآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور اس وقت اس شعبے کی صلاحیت کے مقابلے میں 9 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

صوبے کے لحاظ سے تقسیم

پی سی جی اے کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب اور سندھ دونوں سے کپاس کی آمد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

30 مارچ تک پنجاب میں کپاس کی آمد 0.727 ملین گانٹھ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 2.069 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں 65 فیصد کم ہے۔ تاہم پندرہ روز کی بنیاد پر پنجاب سے کپاس کی آمد میں 35 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 15 ستمبر 2024 کو 0.539 ملین گانٹھوں کی آمد ریکارڈ کی گئی تھی۔

اسی طرح سندھ میں کپاس کی آمد بھی 56 فیصد کمی کے ساتھ 13 لاکھ 13 ہزار گانٹھ رہی جبکہ گزشتہ سال کے اس عرصے میں 29 لاکھ 56 ہزار گانٹھیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔

تاہم سندھ میں کپاس کی آمد میں 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ 15 ستمبر کو 0.895 ملین گانٹھوں کی آمد ریکارڈ کی گئی تھی۔

Comments

200 حروف