اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے خلاف باقاعدہ انفنٹری اور بکتر بند دستے زمینی کارروائیوں میں شامل ہو رہے ہیں جبکہ اسرائیل ایرانی میزائل حملوں کا جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
غزہ میں حماس کے خلاف پہلے سے ہی برسرپیکار اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ لڑائی میں اضافہ کر دیا ہے جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ تیل پیدا کرنے والا مشرق وسطیٰ وسیع تر تنازعے کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
گولانی بریگیڈ، 188 ویں آرمرڈ بریگیڈ اور چھٹی انفینٹری بریگیڈ سمیت 36 ویں ڈویژن سے انفنٹری اور بکتر بند دستوں کے اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ آپریشن محدود کمانڈوز چھاپوں سے آگے بڑھ گیا ہے۔
فوج نے کہا ہے کہ زمینی کارروائی کا بنیادی مقصد سرحد پر سرنگوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے اور بیروت یا جنوبی لبنان کے بڑے شہروں کو نشانہ بنانے کے لئے وسیع پیمانے پر آپریشن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
ایران نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اسرائیل پر اس کا میزائل حملہ ختم ہو گیا ہے، جو ملک پر اس کا سب سے بڑا فوجی حملہ ہے، مزید اشتعال انگیزی کو چھوڑ کر، جبکہ اسرائیل اور امریکہ نے جوابی حملہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس نے بدھ کے روز اسرائیلی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیل چند دنوں کے اندر ”اہم جوابی کارروائی“ کرے گا جس میں ایران کے اندر تیل کی پیداوار ی تنصیبات اور دیگر اسٹریٹجک مقامات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود اسرائیل اور لبنان میں قائم حزب اللہ کے درمیان لڑائی بدھ کے روز بھی جاری رہی۔
اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات پر بمباری کا ایک بار پھر اعادہ کیا، جو ایران کے حمایت یافتہ گروپ کا گڑھ ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے اہداف پر کم از کم ایک درجن فضائی حملے کیے گئے۔
انخلا کے نئے احکامات
مضافاتی علاقوں سے دھوئیں کے بڑے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ اسرائیل نے اس علاقے کو خالی کرنے کے نئے احکامات جاری کیے ہیں، جو کئی دنوں کے شدید حملوں کے بعد کافی حد تک خالی ہو گیا ہے۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ کی علی الصبح لبنانی قصبے اداسیہ میں دراندازی کرنے والی اسرائیلی افواج کا مقابلہ کیا اور انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
ایران نے کہا ہے کہ منگل کے روز اسرائیل پر حملے کا مقصد صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا تھا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تین فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تہران نے کہا ہے کہ اس کا حملہ اسرائیل کی جانب سے رہنماؤں کے قتل اور لبنان میں حزب اللہ اور غزہ کے خلاف جارحیت کا جواب ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیلی حکومت مزید جوابی کارروائی کا فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک ہماری کارروائی ختم ہو گئی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بدھ کی صبح ایکس ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس صورت حال میں ہمارا ردعمل زیادہ مضبوط اور طاقتور ہوگا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
منگل کی رات دیر گئے سیاسی سلامتی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے آغاز میں انہوں نے کہا، “ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور وہ اس کی قیمت ادا کرے گا۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ ایران کو منگل کو ہونے والے حملے کے ’سنگین نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ٹیلی فون پر بات کی اور کہا کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں اپنے مفادات کے دفاع کے لیے ’بہتر پوزیشن‘ میں ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کے جنگی جہازوں نے اسرائیل کی جانب جانے والے ایرانی میزائلوں کے خلاف ایک درجن کے قریب انٹرسیپٹرز فائر کیے۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ اس کی افواج نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کو روکنے کی کوششوں میں کردار ادا کیا ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے منگل کو کیے گئے فضائی حملے اپریل میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملے سے دوگنا بڑے ہیں۔
’جواب تکلیف دہ ہو گا‘
اسرائیلی ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ایکس پر ایک ویڈیو میں کہا کہ اسرائیل نے منگل کے روز ایران کی بمباری کے خلاف فضائی دفاع کو فعال کیا اور زیادہ تر میزائلوں کو ”اسرائیل اور امریکہ کی قیادت میں دفاعی اتحاد“ نے ناکام بنا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا حملہ ایک شدید کشیدگی میں اضافہ ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے سرکاری میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے کسی بھی ردعمل کا جواب اس کے بنیادی ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کے ساتھ دیا جائے گا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ اس میں ملوث کسی بھی اسرائیلی اتحادی کے علاقائی اثاثوں کو نشانہ بنائے گا۔
گذشتہ دو ہفتوں کے دوران لبنان پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ایران اور امریکہ کے علاقائی جنگ میں الجھنے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے، جس میں پیر کو لبنان میں زمینی آپریشن کا آغاز بھی شامل ہے، جبکہ غزہ کی پٹی میں اس کا تنازع ایک سال پرانا ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے بدھ کے روز مشرق وسطیٰ کے تنازع پر اپنے قومی سلامتی اور اقتصادی مشیروں سے ملاقات کی اور ملک کی توانائی کی فراہمی پر پڑنے والے کسی بھی اثر پر فوری لیکن مناسب ردعمل کا مطالبہ کیا۔
لبنان ی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق لبنان میں تقریبا ایک سال سے جاری سرحد پار لڑائی میں اب تک 1900 افراد جاں بحق اور 9 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
Comments