”منظم قتل عام“: جنرل اسمبلی سے خطاب میں غزہ کی حالت زار پر وزیراعظم برہم
- وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر عالمی برادری کے سامنے اٹھایا
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں منظم طریقے سے قتل عام کر رہا ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے یہ ریمارکس اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خطاب سے چند منٹ قبل دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم مقدس سرزمین پر پیش آنے والے سانحات دیکھتے ہیں تو ہمارے دل سے لہو بہتا ہے، یہ ایک ایسا المیہ ہے جو انسانیت کے شعور اور اس ادارے کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہم بحیثیت انسان خاموش رہ سکتے ہیں جب فلسطینی بچے اپنے تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے دفن ہورہے ہیں؟ وزیر اعظم شہباز شریف نے سوال کیا کہ یا ہم ان ماؤں کے حوالے سے اپنی آنکھیں بند کرسکتے ہیں جو اپنے بچوں کا بے جان لاشہ گود میں لیکر فریاد کررہی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک تنازعہ نہیں بلکہ بے گناہ فلسطینی شہریوں کا منظم قتل عام ہے۔
شہباز شریف نے غزہ میں ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کو، جس کے نتیجے میں 40,000 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت ہوئی، انسانی زندگی اور وقار کی بنیادی حیثیت پر حملہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے بچوں کا خون نہ صرف ظالموں کے ہاتھوں پر داغ ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے ہاتھوں پر بھی بدنما داغ ڈال رہا ہے جو اس تنازع کو طویل دینے میں ملوث ہیں۔
وزیر اعظم نے زور دیکر کہا کہ صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے، ہمیں اب کارروائی کرنی چاہیے اور اس خونریزی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے دو ریاستی حل کے ذریعے فلسطینیوں کے لیے پائیدار امن پر زور دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نافذ کرنے میں ناکامی نے اسرائیل کو حوصلہ دیا ہے اور یہ پورے مشرق وسطیٰ کو ایک ایسی جنگ میں دھکیلنے کا خطرہ بناتی ہے جس کے نتائج بہت سنگین اور ناقابل تصور ہو سکتے ہیں۔
’بھارت اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گیا‘
اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قراردادیں کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حق خودارادیت استعمال کرنے کے قابل بنانے کے لئے رائے شماری کا حکم دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت نے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کا آغاز کیا ہے جسے اس کے رہنما مسئلہ کشمیر کا اصول حل قرار دیتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دن رات 9 لاکھ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو طویل کرفیو، ماورائے عدالت قتل اور نوجوان کشمیریوں کے اغوا سمیت ظالمانہ اقدامات کے ذریعے دہشت زدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ بھارت مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مذموم عزائم کے تحت کشمیریوں کی زمینوں اور املاک پر قبضہ کر رہا ہے اور بیرونی لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ حربہ تمام قابض طاقتوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ ہمیشہ ناکام رہا ہے اور کشمیر میں بھی ناکام رہے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیری عوام جھوٹی بھارتی شناخت کو مسترد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ نئی دہلی ان پر انتہائی سخت شرائط عائد کرنا چاہتا ہے اور ہر گھنٹے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دن رات 9 لاکھ بھارتی فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو طویل کرفیو، ماورائے عدالت قتل اور نوجوان کشمیریوں کے اغوا سمیت ظالمانہ اقدامات کے ذریعے دہشت زدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ بھارت مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مذموم عزائم کے تحت کشمیریوں کی زمینوں اور املاک پر قبضہ کر رہا ہے اور بیرونی لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ حربہ تمام قابض طاقتوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ ہمیشہ ناکام رہا ہے اور کشمیر میں بھی ناکام رہے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیری عوام جھوٹی بھارتی شناخت کو مسترد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ نئی دہلی ان پر انتہائی سخت شرائط عائد کرنا چاہتا ہے اور ہر گھنٹے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی پالیسی کہ سخت جبر اور مظالم نے مقبوضہ کشمیر میں یہ یقینی بنایا ہے کہ برہان وانی کی وراثت لاکھوں کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کی حوصلہ افزائی کرتی رہے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ بھارت اپنی فوجی صلاحیتوں میں زبردست توسیع کر رہا ہے جو بنیادی طور پر پاکستان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہیں۔
شہباز کے شریف مطابق بھارت کی جنگی نظریات میں جوہری دھمکی کے تحت ایک اچانک حملے اور محدود جنگ کا تصور شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنا سوچے سمجھے بھارت نے پاکستان کی باہمی اسٹریٹیجک روک تھام کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کی قیادت نے اکثر کنٹرول لائن کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن جواب دے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پائیدار امن کے حصول کے لیے بھارت کو 5 اگست 2019 کو اٹھائے گئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن حل کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یاد رکھیں، غیر قانونی قبضہ ہر روز فلسطین کے قتل کے میدانوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی شفاف وادیوں میں ایک نیا جہنم پیدا کرتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے 193 رکنی اسمبلی سے اپنے 21 منٹ کے خطاب میں متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بات کی۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے 2022 میں پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہونے کے باوجود 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی انصاف کے اعتبار سے یہ قطعی طور پر غیر منصفانہ ہے، ہمیں یہ اصول قائم رکھنا چاہیےکہ آلودگی پیدا کرنے والے کو قیمت ادا کرنی چاہیے۔ انہوں نے ترقیاتی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ آب و ہوا کی مالی اعانت میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل کریں تاکہ پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کیے جاسکیں۔
’**موت کا جال‘**
تقریبا 100 ممالک پر قرضوں کے بوجھ کو ”موت کا جال“ قرار دیتے ہوئے انہوں نے ترقی اور عالمی مساوات کو فروغ دینے کے لئے عالمی تجارت اور ٹیکنالوجی کے نظام میں اصلاحات اور ہم آہنگی پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے عالمی رہنماؤں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے مشکل لیکن ضروری فیصلے کیے ہیں جنہوں نے پاکستان کی معیشت کو گرنے سے بچایا؛ میکرو اکنامک استحکام بحال کیا؛ مالیاتی خساروں پر قابو پایا اور ذخائر کو مضبوط کیا اور اس کے نتیجے میں مہنگائی ایک ہندسے میں آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جغرافیائی اقتصادیات اور علاقائی رابطوں کو ترجیح دیتے ہوئے حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ہے اور لچکدار بنیادی ڈھانچے، قابل تجدید توانائی، معدنیات، پائیدار زراعت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی ہے۔
وزیر اعظم افتتاحی اجلاس میں شرکت کے لئے منگل کی شام نیو یارک پہنچے تھے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے جموں و کشمیر تنازعہ اور مسئلہ فلسطین سمیت متعدد بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کثیرالجہتی نظام کے ساتھ پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور عالمی امن، سلامتی اور خوشحالی کے فروغ میں اقوام متحدہ کے کردار کی حمایت کی۔
اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے برطانوی ہم منصب کیئر اسٹارمر، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے بانی اور شریک چیئرمین بل گیٹس، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس اور کویت کے ولی عہد شیخ صباح الخالد الحمد المبارک الصباح سے ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی بینک اور آئی ایم ایف سمیت اہم عالمی مالیاتی اداروں کے رہنماؤں سے بھی بات چیت کی تاکہ پاکستان کے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے پاکستان کے لیے 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے لیے اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) کے کامیاب انعقاد کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ تعاون کو سراہتے ہوئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نفاذ اور نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم پر روشنی ڈالی۔
آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی ادارے کی تکنیکی معاونت اور استعداد کار بڑھانے کے پروگراموں کو سراہا جس سے ملک کے اداروں کو مضبوط بنانے اور معاشی انتظام کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔
دریں اثنا، آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان کی کوششوں کے لئے آئی ایم ایف کی حمایت کا اظہار کیا اور ”میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے اور جامع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا“۔
وزیر اعظم نے ورلڈ بینک کے صدر اجے پال سنگھ بنگا سے بھی ملاقات کی۔
وزیراعظم نے اہم معاشی اصلاحات متعارف کرانے اور غربت کے خاتمے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی سمیت پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں عالمی بینک کی جانب سے حکومت پاکستان کی مسلسل حمایت کو سراہا۔
Comments