اٹک پیٹرولیم لمیٹڈ (اے پی ایل) نے کہا ہے کہ وہ پاکستان بھر میں مزید الیکٹرک وہیکل (ای وی) چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس توسیع سے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں مدد ملے گی بلکہ مجموعی طور پر کاربن فٹ پرنٹ کو کم کرکے گرین بزنس اقدامات کے ساتھ ہم آہنگی بھی ہوگی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری اور اسٹوریج میں مصروف کمپنی نے بدھ کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو فراہم کردہ اپنی سالانہ رپورٹ میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اٹک پیٹرولیم لمیٹڈ نے اہم مقامات پر تین 180 کلو واٹ فاسٹ الیکٹرک وہیکل (ای وی) چارجنگ سسٹم نصب کیے ہیں اور ای وی کو اپنانے میں سہولت فراہم کرنے کے لئے ملک بھر میں توسیع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ ای وی چارجنگ اسٹیشن پائیدار نقل و حمل میں منتقلی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں“۔
کمپنی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وہ اپنے ڈی سی فاسٹ الیکٹرک وہیکل چارجنگ نیٹ ورک کو موٹروے سروس کے علاقوں تک توسیع دینے کے لیے سرگرمی سے کام کر رہی ہے۔
اسلام آباد کلب اور گیریژن فلنگ اسٹیشن پر ای وی چارجر کی سہولت کامیابی کے ساتھ نصب کی گئی ہے، اس کے علاوہ حسن پیٹرولیم، بلیو ایریا، اسلام آباد میں ای وی چارجنگ کی سہولت کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔
ای وی چارجنگ اسٹیشنوں کے علاوہ اٹک آئل گروپ آف کمپنیز کی ایسوسی ایٹڈ کمپنی اے پی ایل بھی کوکو ریٹیل آؤٹ لیٹس اور دیگر اسٹوریج بلک آئل ٹرمینلز پر مکمل یا جزوی طور پر آن گرڈ سولر سسٹم پر منتقل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مزید برآں، یہ راولپنڈی میں 203 ملین ٹن کی گنجائش کا ایل پی جی اسٹوریج اور فلنگ پلانٹ بھی قائم کر رہا ہے، جس میں چار اسٹوریج ٹینک اور 50 ملین ٹن روزانہ بھرنے کی صلاحیت شامل ہے۔
الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں تیز ترقی کرتے شعبے کے طور پر ابھری ہیں جو ملک کے آٹوموٹو منظر نامے کو تبدیل کرنے کی نمایاں صلاحیت رکھتی ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں حکومت نے موٹرویز، جی ٹی روڈ (نیشنل ہائی وے)، این 65 اور این 70 پر ترجیحی بنیادوں پر الیکٹرک گاڑیوں کے ریچارج اسٹیشنز قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے پہلے یہ خبر آئی تھی کہ ای وی چارجنگ اسٹیشنوں کے لئے معیارات کا مسودہ تیار کیا گیا ہے اور حکومت انہیں سستی بجلی فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔
Comments