وزارت قانون و انصاف نے کہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تقرری کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

اس حوالے سے ایک نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر گردش کر رہا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ کو نیا چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 175 اے کی شق (3) اور آرٹیکل 177 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے صدر مملکت سپریم کورٹ کے سب سے سینئر جج عزت مآب جسٹس سید منصور علی شاہ کو 26 اکتوبر2024 سے چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کرتے ہیں۔

تاہم وزارت قانون نے اس نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن جعلی ہے۔ وزارت قانون و انصاف نے اس طرح کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

ایک سرکاری بیان میں وزارت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ابھی تک ایسی کسی تقرری کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ سرکاری اپ ڈیٹس کے لئے مصدقہ ذرائع پر انحصار کریں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کے خلاف متنبہ کیا۔

پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ افواہیں بہت زیادہ ہیں کہ حکومت ان کی ملازمت میں توسیع دینے کے لئے قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

تاہم چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رواں ماہ کے اوائل میں واضح کیا تھا کہ انہوں نے عمر کی حد میں اصلاحات کی افواہوں کے پیش نظر اپنی مدت ملازمت میں مجوزہ توسیع سے انکار کردیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے بدھ کو اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس آف پاکستان بنانے کے لیے مکمل حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے چیف جسٹس کی تقرری کا اعلان جلد کیا جائے۔ ہم جسٹس منصور علی شاہ کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف