دنیا

لبنان پر تازہ اسرائیلی بمباری میں 51 افراد جاں بحق

  • اسرائیلی بمباری میں شدت کے بعد لاکھوں لبنانی شہریوں کی گھروں سے نقل مکانی، اسپتال زخمیوں سے بھر گئے
شائع September 25, 2024

اسرائیل نے بدھ کے روز لبنان میں اپنے فضائی حملوں میں اضافہ کیا اور حزب اللہ کے اس میزائل کو مار گرایا جس کے بارے میں حزب اللہ نے کہا تھا کہ اس نے تل ابیب کے قریب موساد کے ہیڈ کوارٹر پر میزائل فائر کیا تھا۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بدھ کے روز لبنان پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 51 افراد جاں بحق اور 223 زخمی ہوئے۔

حزب اللہ نے موساد کے ہیڈ کوارٹر کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ کس قسم کا راکٹ فائر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے متوازی چلنے والا یہ تنازع شدت اختیار کر رہا ہے جبکہ لبنان میں اموات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہزاروں لوگ اپنے گھروں سے فرار ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی فضائی حملوں نے اس ہفتے حزب اللہ کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا اور لبنان کے اندر سینکڑوں مقامات پر حملے کیے جبکہ حزب اللہ نے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کی۔

بدھ کی صبح حزب اللہ کی جانب سے کیا گیا حملہ جنگ کے آغاز کے بعد پہلا واقعہ ہے جب اس کا میزائل تل ابیب کے اوپر دیکھا گیا جو کہ اسرائیل کا اقتصادی مرکز ہے اور اس کو نشانہ بنانا ممکنہ طور پر اسرائیلی کارروائیوں میں مزید شدت کا سبب بن سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج کی شمالی کمان کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنی مہم کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اسے ’جنگی کارروائی‘ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا میجر جنرل اوری گورڈن کے منگل کو اسرائیل کی شمالی سرحد پر ایک بریگیڈ کے دورے کے دوران دیے گئے ریمارکس جنوبی لبنان میں ممکنہ زمینی کارروائی کی طرف اشارہ کر رہے تھے یا نہیں۔

مہلک ترین دن

پیر کے روز بمباری میں شدت آنے کے بعد سے لاکھوں لبنانی اپنے گھروں سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔ یہ لبنان میں 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد کا سب سے تباہ کن ترین دن ثابت ہوا ہے جس میں 550 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔

بدھ کے روز بھی حملے جاری رہے۔ اسرائیل نے کہا کہ اس کے جنگی طیارے جنوبی لبنان اور بقاء وادی میں بڑے پیمانے پر حملے کر رہے ہیں جو شمال میں حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے۔

حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں اپنے ثابت قدم فلسطینی عوام کی حمایت اور لبنان اور اس کے عوام کے دفاع میں میں موساد کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل داغے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ایک زمین سے زمین پر مار کرنے والا میزائل لبنان سے گزرنے کے بعد فضائی دفاعی نظاموں کے ذریعے روکا گیا۔ ترجمان نداو شوشانی نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ حزب اللہ کا ہدف کیا تھا جب میزائل لبنان کے ایک گاؤں سے فائر کیا گیا۔

بیان کے مطابق ایک بڑا میزائل تل ابیب کے شہری علاقوں کی طرف جا رہا تھا جہاں موساد کا ہیڈ کوارٹر واقع نہیں ہے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ تل ابیب پر داغے جانے والے میزائل کو ڈیوڈ سلنگ میزائل سے مار گرایا گیا، یہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل ہے جو کم اونچائی پر ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ کو موساد پر راکٹ حملے کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے لیکن اب بھی اسے یقین ہے کہ تشدد کو کم کرنے کے لیے سفارتی حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

حزب اللہ نے موساد پر اپنے رہنماؤں کے قتل کا الزام عائد کیا ہے۔

حزب اللہ نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر گزشتہ ہفتے ایک آپریشن کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے جس میں حزب اللہ کے ارکان کے پیجرز اور ریڈیو میں دھماکے ہوئے تھے جس میں 39 افراد جاں بحق اور تقریبا 3000 زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیل نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

لبنان کی وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کے روز لبنان میں پانچ مختلف مقامات پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 23 افراد جاں بحق اور کم از کم 85 زخمی ہو گئے۔

اہداف میں توسیع

اسرائیل نے منگل کی رات سے اپنے حملوں کے دائرے کو وسعت دی ہے، پہلی بار بیروت کے جنوب میں واقع ساحلی تفریحی شہر جیّہ اور معیصرہ پر حملے کیے ہیں۔

یہ حملے جنوب میں بنت جبیل، تبنین اور عین قنا، جنوبی شہر سیدون کے قریب چوف ضلع کے گاؤں جون اور شمالی کیسروان ضلع کے میسرہ میں بھی کیے گئے۔

لبنان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ لبنان میں پانچ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔ بیروت میں جنوبی لبنان سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں افراد اسکولوں اور دیگر عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

لبنانی فوج نے بدھ کو علی الصبح اسرائیل کی سرحد سے متصل مسیحی قصبے الما شعاب سے 60 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

ایک رہائشی میلاد عید نے کہا کہ کم از کم دو گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے لیکن شکر ہے کہ وہ خالی تھے اور ہمیں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی اسرائیل کے علاقے الجلیل کو بدھ کی صبح حزب اللہ کے شدید حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

بیان کے مطابق ایک حملے میں تقریباً 40 راکٹ فائر کیے گئے۔ حکام کے مطابق، کچھ راکٹ فضاء میں ہی روک دیے گئے جبکہ دیگر کھلے علاقوں یا ایئر ڈیفنس کو عبور کرتے ہوئے آبادی والے علاقوں میں جا گرے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قصبے صفید میں رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

حماس کے ساتھ یکجہتی

گزشتہ اکتوبر میں اسرائیل کی جنوبی سرحد پر غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل اور لبنان کے سرحدی علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر دوطرفہ بمباری ہورہی ہے۔ حزب اللہ کا کہناہے کہ اس کی یہ کارروائیاں حماس کے ساتھ یکجہتی کے طور پر جاری ہیں۔

اسرائیل کی توجہ اب اپنی شمالی سرحد اور جنوبی لبنان کی طرف مبذول ہو گئی ہے۔

ہزاروں اسرائیلیوں کو سرحد کے قریب واقع ان کے گھروں سے نکال لیا گیا ہے اور حکومت نے ان کی بحفاظت واپسی کو جنگی مقاصد میں شامل کرلیا ہے جس سے ایک طویل تنازع کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

حزب اللہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے تک پیچھے نہیں ہٹے گی۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے الجزیرہ مبشر ٹی وی کو بتایا کہ پیر کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملے میں 50 بچوں سمیت 569 افراد جاں بحق اور 1835 زخمی ہوئے ہیں۔

پوپ فرانسس نے اسرائیلی حملوں کو مشرق وسطیٰ کے تنازع میں ’خوفناک اضافہ‘ قرار دیا جبکہ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس ان عالمی رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے کہا کہ لڑائی خطے کو تباہی کے دہانے پر دھکیل رہی ہے۔

Comments

200 حروف