اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے پیر کے روز لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے جبکہ لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 492 افراد جاں بحق ہوگئے اور ہزاروں افراد محفوظ مقامات کی تلاش میں نقل مکانی کررہے ہیں۔

اکتوبر میں کشیدگی میں اضافے کے بعد سے سرحد پار سے شدید ترین چھڑپوں کے بعد اسرائیل نے لبنان میں لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان علاقوں کو خالی کردیں جہاں حزب اللہ ہتھیاروں کا ذخیرہ کر رہی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے لبنانی عوام کے نام ایک مختصر ویڈیو بیان بھیجا۔

اسرائیل کی جنگ آپ کے ساتھ نہیں بلکہ حزب اللہ کے ساتھ ہے۔ حزب اللہ طویل عرصے سے آپ کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

جنوبی لبنان سے تعلق رکھنے والے خاندان کاروں، وینوں اور ٹرکوں کو سامان اور لوگوں کے ساتھ لدے ہوئے تھے۔

لبنانی وزیر ناصر یاسین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اسکولوں اور دیگر مراکز میں 89 عارضی پناہ گاہیں فعال کر دی گئی ہیں جن میں 26 ہزار سے زائد افراد کی گنجائش ہے۔

غزہ میں حماس کے خلاف تقریبا ایک سال کی جنگ کے بعد اسرائیل اپنی توجہ شمالی سرحد پر مرکوز کر رہا ہے جہاں حزب اللہ حماس کی حمایت میں اسرائیل پر راکٹ فائر کر رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے لبنان کے جنوب، مشرق اور شمال میں حزب اللہ کو نشانہ بنایا، جس میں ’لانچرز، کمانڈ پوسٹس اور انفراسٹرکچر‘ شامل ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی لبنان اور وادی بیکا میں حزب اللہ کے تقریبا 1600 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کم از کم 492 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 35 بچے بھی شامل ہیں اور 1645 زخمی ہوئے ہیں۔ ایک لبنانی عہدیدار نے کہا کہ 1975-1990 کی خانہ جنگی کے بعد سے یہ لبنان میں تشدد کے باعث یومیہ ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

اس لڑائی سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ اسرائیل کا قریبی اتحادی امریکہ اور ایران ایک وسیع تر جنگ میں الجھ جائیں گے۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب نے پیر کے روز گہری تشویش کا اظہار کیا اور تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

Comments

200 حروف