اسرائیلی اخبار دی یروشلم پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے عوامی سطح پر اسرائیل کی مذمت کی ہے، حقیقت یہ ہے کہ وہ یہودی ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے حق میں ہیں۔

اخبار نے ٹائمز آف اسرائیل کے ان دعووں کی حمایت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنے عوامی اسرائیل مخالف موقف کے باوجود اندرونی طور پر پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

مضمون کے مطابق عمران خان اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے کیونکہ وہ اس معاملے پر رائے عامہ اور فوجی پالیسی کو تبدیل کرسکتے ہیں۔

اخبار کا خیال ہے کہ عمران خان اور اسرائیل کے نقطہ نظر ایک جیسے ہیں۔ یروشلم پوسٹ نے ٹائمز آف اسرائیل کے دعووں کو درست ثابت کیا ہے۔

رپورٹ میں عمران خان کو اسرائیل کے لیے ’ہم خیال سیاست دان‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں ان کی سیاسی کامیابی پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

مزید برآں اخبار لکھتا ہے کہ سابق وزیراعظم کی جماعت پی ٹی آئی کی 8 فروری کے عام انتخابات میں معقول طور پر اچھی کارکردگی پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کا نئے سرے سے جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

یروشلم پوسٹ کی رائے ہے کہ پاکستانی فوج ایک طویل عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی مخالف رہی ہے۔

اخبار نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے امید وابستہ کی ہے کہ وہ اسرائیل کے بارے میں عوامی تاثر کو بدل سکتے ہیں۔

اسی طرح یروشلم پوسٹ نے پیش گوئی کی ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی سے پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی رفتار تیز ہوسکتی ہے۔

اسی طرح اس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لاکر پاکستان کو بہت سے معاشی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل کو تسلیم کرنے سے پاکستان زراعت، سائبر سیکیورٹی، دفاع اور مالی سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

Comments

200 حروف