چین کا رویی گروپ پاکستان میں بین الاقوامی معیار کے ٹیکسٹائل پارک قائم کرے گا۔ اس سلسلے میں سرمایہ کاری بورڈ اور رویی شیڈونگ گروپ کے درمیان ٹیکسٹائل پارکس قائم کرنے کے ایم او یو پر دستخط کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے رویی گروپ کے چیئرمین کوئی یافو کی سربراہی میں 9 رکنی وفد سے ملاقات کے بعد مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔

رویی گروپ نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وہ سندھ اور پنجاب میں بین الاقوامی معیار کے ٹیکسٹائل پارکس قائم کرینگے اور چین سے تقریبا 100 بڑی ٹیکسٹائل صنعتوں کو ان پارکس میں سرمایہ کاری کے لئے مدعو کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ان ٹیکسٹائل پارکس کا مقصد پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ اور ملک کو ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کا دنیا کا مرکز بنانا ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ان ٹیکسٹائل پارکس میں شمسی توانائی استعمال کی جائے گی اور یہ زیرو کاربن اور جدید آٹومیٹڈ ٹیکنالوجی پر کام کریں گے۔

پہلے مرحلے میں ان پارکس سے دو ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں جب کہ دوسرے مرحلے میں برآمدات 5 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یہ ٹیکسٹائل پارک تقریبا 5 لاکھ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔

ان ٹیکسٹائل پارکس کا سنگ بنیاد اس سال کے آخر تک رکھا جائے گا اور یہ 3 سال کے اندر مکمل ہوجائیں گے۔

رویی گروپ کراچی اور لاہور میں ہول سیل کموڈٹی سینٹرز بھی قائم کرے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور بیجنگ میں ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں گے تاکہ پاکستان اور رویی گروپ کے درمیان معاملات کو آگے بڑھایا جا سکے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ کمیٹی میں وفاقی وزراء برائے تجارت، سرمایہ کاری و نجکاری، صنعت و پیداوار، سیکریٹری خارجہ، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے نمائندے اور ظفر الدین محمود شامل ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا دوست ہے جو ہر مشکل وقت میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہورہے ہیں۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت ساہیوال کول پاور پلانٹ میں رویی گروپ کی پہلی سرمایہ کاری ہے ۔ انہوں نے گروپ کی دلچسپی کو سراہا۔

اپنے خطاب میں رویی گروپ کے چیئرمین کوئی یافو نے کہا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کی حیثیت سے نہیں بلکہ پاکستان کے دوست کی حیثیت سے آئے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعظم کے دور حکومت میں ”شہباز اسپیڈ“ کے نام سے جانے جانے والے تیز رفتار ترقیاتی کاموں کا ذکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس بار بھی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں اسی رفتار سے کام کیا جائے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف