دنیا

حزب اللہ چیف کی اسرائیلی حملوں کی مذمت، بیروت میں اسرائیلی طیاروں کی گھن گرج

لبنان کی طاقتور سرکاری ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ نے کہاہے کہ حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز اور ریڈیو سے دھماکے کرکے...
شائع September 19, 2024

لبنان کی طاقتور ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ نے کہاہے کہ حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز اور ریڈیو سے دھماکے کرکے اسرائیل نے سرخ لکیر عبور کرلی ہے۔ ان کی تقریرنشر ہونے کے وقت بیروت کی فضا میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی گھن گرج سے عمارتیں لرز اٹھیں۔

لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل پر حزب اللہ کے مواصلاتی سازوسامان پر حملوں کا الزام عائد کیا ہے جس میں 37 افراد جاں بحق اور 3000 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملے ممکنہ طور پر موساد کی جانب سے کیے گئے ہیں۔

حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں، جو ایک نامعلوم مقام سے کیا گیا، کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ایک بڑے سیکورٹی اور فوجی عسکری کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی مثال مزاحمت کی تاریخ میں نہیں ملتی اور لبنان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔

سرخ پس منظر کے ساتھ اپنا روایتی لباس پہنے حسن نصر اللہ نے تقریر میں کہا کہ جرائم کی دنیا میں اس طرح کے قتل اور اہداف بنانے کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ حملوں سے تمام سرخ لکیریں عبور کی جاچکیں، دشمن نے تمام حدود، قوانین، اور اخلاقیات کو روند ڈالا ہے، ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ قرار دیا جاسکتا ہے، اسے کسی بھی نام سے پکارا جا سکتا ہے اور وہ کسی بھی نام کے مستحق ہیں یقیناً یہی دشمن کا مقصد تھا۔

جیسے ہی یہ تقریر نشر ہوئی فضا میں اسرائیلی طیاروں کی قوت سماعت متاثر کرنے والی گھن گرج سے بیروت کی عمارتیں لرز اٹھیں تاہم حالیہ مہینوں میں یہ گھن گرج معمول بن چکی ہے لیکن اب یہ مکمل جنگ کے خطرے کے بڑھنے کے ساتھ زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ اس کے جنگی طیاروں نے رات بھر جنوبی لبنان پر حملے کیے۔ حزب اللہ نے رپورٹ کیا کہ فضائی حملے شام کے وقت سرحدی علاقے میں دوبارہ شروع ہوئے۔

حزب اللہ کے زیر استعمال مواصلاتی سازوسامان پر حملوں سے لبنان بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں نے اپنی جیبوں میں بم لے جانے کے خوف سے الیکٹرانک آلات ساتھ رکھنا چھوڑ دیے۔

اب ان کے فون کو کون محفوظ کر سکتا ہے؟ بیروت کی ایک سڑک پر مصطفی ٰ سبل نے کہا کہ جب میں نے سنا کہ کل کیا ہوا تو میں نے اپنا فون اپنی موٹر سائیکل پر چھوڑ دیا اور چلا گیا۔

لبنانی فوج نے جمعرات کو کہا کہ وہ مختلف علاقوں میں پیجرز اور مشکوک ٹیلی کام ڈیوائسز کو کنٹرولڈ دھماکوں کے ذریعے تباہ کر رہی ہے۔ اس نے شہریوں سے کہا کہ وہ کسی بھی مشکوک ڈیوائس کی رپورٹ کریں۔

لبنانی حکام نے تاحکم ثانی شہریوں اور مسافروں پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ بیروت ایئرپورٹ پر یا دوران پرواز واکی ٹاکیز اور پیجرز استعمال نہ کریں۔ ان آلات کو فضائی راستوں سے بھیجنے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔

حزب اللہ نے فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو سرحد پار حملے کے ایک دن بعد اسرائیل پر میزائل داغے تھے جس کے بعد غزہ جنگ چھڑ گئی تھی اور اس کے بعد سے مسلسل بمباری کا تبادلہ جاری ہے۔ اگرچہ کسی بھی فریق کی جانب سے ان جھڑپوں کو مکمل طور پر جنگ میں بدلنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم اس کے نتیجے میں دونوں اطراف کے سرحدی علاقے سے ہزاروں افراد کو انخلا کرنا پڑا ہے۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں حزب اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد تنظیم نے جنوبی لبنان کو جنگی علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ کئی دہائیوں سے حزب اللہ نے شہریوں کے گھروں کو ہتھیاروں سے لیس کیا ہے، ان کے نیچے سرنگیں کھودی ہیں اور شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج شمالی علاقے میں شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے سرگرم ہے تاکہ رہائشیوں کو ان کے گھر واپس بھیجے جانے کے ساتھ ساتھ تمام جنگی اہداف حاصل کیے جاسکیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے رات گئے جنوبی لبنان کے دیہاتوں کو نشانہ بنایا اور سیکیورٹی ذرائع اور حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ سرحد کے قریب فضائی حملے جمعرات کی سہ پہر کے فورا بعد دوبارہ شروع ہوئے۔

بدھ کو لبنان کے جنوبی علاقوں میں حزب اللہ کے زیر استعمال ریڈیو دھماکوں سے پھٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

اس سے ایک دن پہلے، سینکڑوں پیجرز جو حزب اللہ نے موبائل فون کی نگرانی سے بچنے کے لیے استعمال کیے، ایک ساتھ پھٹ پڑے تھے، جس سے 12 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں کم از کم دو بچے شامل ہیں، اور 2,300 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔

لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی ”جارحیت“ اور ”تکنیکی جنگ“ کے خلاف مضبوط موقف اختیار کرے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ اس کا تصادم، جیسے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ، ایران کے ساتھ وسیع تر علاقائی تصادم کا حصہ ہے، جو دونوں گروپوں اور شام، یمن، اور عراق میں مسلح تحریکوں کی حمایت کرتا ہے۔

Comments

200 حروف