سالٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایس ایم اے پی) کے بانی چیئرمین اسماعیل ستار نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے خام گلابی ہمالیائی نمک کی برآمد پر ممکنہ پابندی کے حالیہ اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گلابی نمک کی برآمد سے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے سے متعلق تجاویز کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو گلابی نمک کے لئے ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کے قیام کے لئے منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ خام گلابی نمک کی برآمد پر پابندی عائد کی جائے۔

اسماعیل ستار نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے اس اعلان کو ”ناپختہ“ قرار دیا اور نمک کی صنعت کے اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی کمی پر بھی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بار بار کی جانے والی غلطیوں کو دیکھنا بہت افسوسناک ہےجو صنعت کو تباہ کن راستے کی طرف لے جا رہی ہیں، میں وزیر اعلیٰ کے دفتر سے ایسے بیان پر حیران ہوں جس میں نمک کی صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

ایس ایم اے پی کے مطابق کسی بھی فیصلے کو حتمی شکل دینے سے پہلے پنجاب حکومت کے ساتھ صنعت اس طرح کی پابندی کے مضمرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس کی توقع کر رہی تھی۔

اسماعیل ستار نے اس بات پر زور دیا کہ نجی صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کو ایسی بات چیت میں شامل کیا جانا چاہئے جس کے اہم معاشی نتائج ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں اور سیاسی فیصلوں کے متحمل نہیں ہوسکتے، پاکستان میں کان کنی کی 70 فیصد سرگرمیاں نجی شعبے کی جانب سے کی جاتی ہیں جبکہ صرف 30 فیصد پاکستان منرلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) جیسے سرکاری اداروں کے ماتحت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اکثریت نہ ہونے کے باوجود اس کارپوریشن کو سب کیلئے فیصلے کرنے کا اخیتار ہے چاہے وہ موزوں ہو یا نہ ہوں۔

اسماعیل ستار کا خیال تھا کہ معدنیات میں ویلیو ایڈیشن میں وقت، سرمایہ کاری اور تحقیق درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے انڈونیشیا کے تجارتی وزیر محمد لطیفی کی مثال دی جنہوں نے خام نکل کی برآمدات پر پابندی لگانے سے پہلے ایک سال تک اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی تھی۔

انہوں نے دلیل دی کہ اس طرح کا نقطہ نظر صنعتوں کو مارکیٹ کی نئی ضروریات کے مطابق مناسب طریقے سے ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ اچانک فیصلے پاکستان کی نمک کی صنعت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اگرچہ ایس ایم اے پی ویلیو ایڈڈ برآمدات بڑھانے کے خیال کی مخالفت نہیں کرتا تاہم اسماعیل ستار نے اصرار کیا کہ حکومت کو دیگر اعلیٰ قدر کی حامل معدنیات جیسے لیتھیم، ریئر ارتھ، برومین، اور سلفیٹ آف پوٹاش پر توجہ دینی چاہیے جس میں برآمدات کے زیادہ امکانات ہیں۔

ایسوسی ایشن کے مطابق تشویش اس بارے میں نہیں ہے کہ خام نمک کی برآمدات پر پابندی فائدہ مند ہے یا نہیں بلکہ حکومت کے نقطہ نظر کے بارے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کوئی بھی ایسا غیر معقول فیصلہ کرنے سے پہلے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ رکھے جس سے ملک کی بقیہ برآمدات خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

پنجاب حکومت کے مطابق خام گلابی نمک اس وقت کرایہ داروں کی جانب سے تقریبا 20 ڈالر فی ٹن میں فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ بین الاقوامی منڈیوں میں اس کی قیمت 10 ڈالر فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے۔

حکومت کا اندازہ ہے کہ خام نمک کی برآمدات پر پابندی لگانے اور ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کو فروغ دینے سے اگلے 3 سے5 سالوں میں 13 ارب ڈالر تک کی آمدنی ہوسکتی ہے جبکہ موجودہ 5 ملین ڈالر سالانہ آمدنی ہے۔

حکومت کے پرامید نقطہ نظر کے باوجود اسماعیل ستار جیسے صنعت کے رہنما شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسی پالیسیوں کو نافذ کرنے سے پہلے زیادہ مشاورتی نقطہ نظر اپنائے جن کے پاکستان کی مشکلات سے دوچار معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

Comments

200 حروف