انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے ایک عہدیدار نے متنبہ کیا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو ایک سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے سے پاکستان میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کی حکومتی کوششوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

یہ ریمارکس فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے الیکٹرک اسکوٹر بنانے والی کمپنی کو جاری کیے گئے نوٹس کے جواب میں سامنے آئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی 18 فیصد کے بجائے ایک فیصد جی ایس ٹی ادا کررہی ہے۔

منظور شدہ ای وی پالیسی کے تحت دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت پر جی ایس ٹی 5 سال کی مدت کیلئے ایک فیصد مقرر کیا گیا تھا، جس کا مقصد ای وی مارکیٹ کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

تاہم ایف بی آر کے نوٹس کے مطابق دو پہیوں والی گاڑیوں کے زمرے میں آنے والے اسکوٹرز کا پالیسی میں واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا ہے جس سے یہ سوالات جنم دیتے ہیں کہ آیا وہ کم ٹیکس کی شرح کے اہل ہیں یا نہیں۔

بزنس ریکارڈر کے سوالات کے جواب میں ای ڈی بی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ سیلز ٹیکس میں اضافے سے الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کی حکومت کی کوششیں خطرے میں پڑجائیں گی۔

عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پالیسی دو پہیوں والی گاڑیوں کیلئے تیار کی گئی تھی جس میں الیکٹرک اسکوٹر بھی شامل ہیں۔

ایف بی آر کے موقف کے باوجود انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ای وی پالیسی میں ہر قسم کی دو پہیوں والی الیکٹرک گاڑیاں بشمول اسکوٹر شامل ہونی چاہئیں۔

صنعت کے ایک عہدیدار نے بزنس ریکارڈر کو وضاحت کی کہ اسکوٹر برقی گاڑیوں کے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں اور پالیسی سے ان کو خارج کرنے سے ای وی اپنانے میں اضافے کے وسیع تر مقصد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایف بی آر نے جی ایس ٹی کی مختلف شرح پر 40.9 ملین روپے کی ٹیکس ذمہ داری کا تخمینہ لگایا ہے ۔

مذکورہ کمپنی نے ای وی پالیسی کے مطابق ایک فیصد سیلز ٹیکس ادا کیا ہے۔

موٹر سائیکل اسمبلرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (اے پی ایم اے) کے چیئرمین محمد صابر شیخ نے بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ای وی اپنانے میں حکومتی مراعات کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ تمام ممالک جہاں الیکٹرک گاڑیوں نے نمایاں رسائی حاصل کی، انہوں نے ایسا اس وقت کیا جب حکومت نے مراعات فراہم کیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کوئی بھی مناسب مدد کے بغیر الیکٹرک گاڑیوں کی طرف کیوں چلے گا۔

شیخ نے معیشت کے لئے الیکٹرک گاڑیوں کے طویل مدتی فوائد پر بھی روشنی ڈالی اور نشاندہی کی کہ وہ روایتی اندرونی کمبشن انجن گاڑیوں کی طرح تکنیکی طور پر پیچیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار جب ای وی کو مارکیٹ میں قبول کر لیا جائے گا، تو اسے مقامی طور پر تیار کرنا آسان ہوجائے گا، اور اس سے ایندھن کی درآمد ات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ایف بی آر کے نوٹس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیخ نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے اقدامات ای وی کے شعبے کی حوصلہ شکنی کریں گے اور صنعت کی ترقی کو سست کردیں گے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی کی حمایت کے لئے پالیسی میں ابہام کو دور کرے۔

Comments

200 حروف