بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 18 ستمبر تک ہونے والے اپنے ایگزیکٹو بورڈ کیلنڈر اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان کو ابھی تک شامل نہیں کیا ہے۔

آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے 9، 13 اور 18 ستمبر کو ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے شیڈول کو اپ ڈیٹ کردیا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے تقریباً 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت انتظامات (ای ایف ایف) کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔

رواں کیلنڈر سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان نے غیر ملکی زرمبادلہ کے گرتے ذخائر بڑھانے اور بیرونی کھاتوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) کو کامیابی سے مکمل کیا۔

اس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے 12 جولائی کو 7 ارب ڈالر کے نئے 37 ماہ کے ای ایف ایف پر عملے کی سطح کا ایک اور معاہدہ کیا۔

یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری اور پاکستان کے ترقیاتی و دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہے۔

اطلاعات کے مطابق حکومت چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت اہم اتحادیوں سے 12 ارب ڈالر کے قرضوں کی رول اوور حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے ۔ اس کے علاوہ، پاکستان نے سعودی عرب سے مزید 1.2 ارب ڈالر کے قرضے کی درخواست کی ہے تاکہ 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ خلا کو پورا کیا جا سکے۔

گزشتہ ہفتے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری بروقت مل جائے گی کیونکہ پاکستان بیرونی فنانسنگ کے حصول میں یقین دہانی حاصل کرنے میں آخری مرحلے میں ہے۔

انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اس پروگرام کی بروقت منظوری دے گا۔

پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر کی پوزیشن گزشتہ آئی ایم ایف کے ایس بی اے کے وقت کے مقابلے میں کافی بہتر ہے۔ اسٹیٹ بینک کے پاس اس وقت 9.44 ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر موجود ہیں۔

آئی ایم ایف کی 9 ماہ کی مختصر سہولت کو حتمی شکل دینے سے قبل 16 جون 2023 تک اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ ذخائر 3.54 ارب ڈالر تھے۔

اس کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر اصلاحات کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

Comments

200 حروف