بھارتی ریاست منی پور میں حکام کے مطابق ہفتے کے روز 2 متحارب نسلی گروہوں کے درمیان تازہ پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ایک شہری سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔

اکثریتی میتی کمیونٹی اور ککیز قبائل کے درمیان گزشتہ سال سے جھڑپیں جاری ہیں۔ یہ جھڑپیں عدالت کی جانب سے ریاستی حکومت کو حکم دیے جانےکے بعد شروع ہوئی ہیں کہ وہ کُکیز کو دی جانے والی خصوصی اقتصادی فوائد اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں کوٹہ میتی کمیونیٹی کو بھی فراہم کرے۔

ان جھڑپوں کے دوران 225 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً 60,000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

ہفتے کے روز ہونے والا فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والے تشدد کے تازہ ترین واقعات کے دوران ایک دن میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ رواں ہفتے کے اوائل میں ہونے والے حملوں میں دھماکہ خیز مواد گرانے کے لیے ڈرونز کے استعمال کو بھی دیکھا گیا ہے جسے حکام نے نمایاں اضافہ قرار دیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ ان ڈرونز کوکی عسکریت پسندوں نے استعمال کیا تھا تاہم کوکی گروپوں نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

ریاست کے جیری بام ضلع کے ڈپٹی کمشنر کرشنا کمار نے کہا کہ دونوں برادریوں کے مسلح گروہوں کے درمیان صبح سے لڑائی جاری ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہری کو اس وقت گولی مارکر ہلاک کیا گیا جب وہ سو رہا تھا۔ کرشنا کمار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس پر اس کے کمرے میں ہی گولی چلائی گئی تھی اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔

منی پور کی حکومت نے ہفتے کے روز ریاست کے تمام اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

3.2 ملین کی آبادی والی ریاست منی پور مئی 2023 میں شروع ہونے والے تنازعے کے بعد سے دو نسلی علاقوں میں تقسیم ہو چکی ہے – ایک وادی جس پر میتی کمیونٹی اور کوکی اکثریت والی پہاڑیوں کا کنٹرول ہے۔ ان علاقوں کو وفاقی نیم فوجی دستوں کی نگرانی میں نو مینز لینڈ کے ایک حصے سے الگ کیا گیا ہے۔

یکم ستمبر کو امپھال ویسٹ کے وادی ضلع میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس نے جمعہ کے روز بتایا کہ اس ہفتے کے آخر میں وادی کے بشنوپور ضلع میں عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا راکٹ ایک سابق وزیر اعلی ٰ کے گھر پر گرنے سے ایک 78 سالہ شخص ہلاک اور چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

Comments

200 حروف