مایہ ناز بلے باز مشفیق الرحیم نے ہفتے کو راولپنڈی ٹیسٹ کے چوتھے دن شاندار 191 رنز کی اننگز کھیلی ہے جس سے بنگلہ دیش کو پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں اولین فتح کا ایک موقع ملا ہے۔

چھوٹے قد کے بلے باز بنگلہ دیش کی پہلی اننگز کے اسکور 565 رنز– جو پاکستان کے خلاف ان کا سب سے بڑا ٹیسٹ اسکور ہے – کی بنیاد تھے اور انہوں نے مہمان ٹیم کو پہلی اننگز میں 117 رنز کی برتری دلائی۔

چوتھے روز کھیل کے اختتام پر پاکستان کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 23 تھا، عبداللہ شفیق 12 اور کپتان شان مسعود 9 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔ 6 وکٹوں کے نقصان پر 448 رنز پر پہلی اننگز ڈکلیئر کرنے والی میزبان ٹیم کو 94 رنز کے خسارے کا سامنا ہے۔

پاکستان کے خلاف 13 میں سے 12 ٹیسٹ ہارنے والی بنگلہ دیش کو امید ہے کہ اس کے اسپنرز راولپنڈی کی پچ سے کچھ فائدہ اٹھاسکتے ہیں جو اب تک بالرز کیلئے مددگار ثابت نہ ہوسکی ہے۔

دوسری اننگز میں پاکستان کا آغاز ایک بار پھر اس وقت خراب رہا جب اوپنر صائم ایوب اپنی دوسری اننگز کے تیسرے اوور میں صرف ایک رن بنا کر وکٹ کیپر لٹن داس کے ہاتھوں شریفل اسلام کی گیند پر کیچ تھما بیٹھے۔

تاہم کھیل کا چوتھا روز مشفق کے نام رہا جنہوں نے چھٹی وکٹ کی شراکت میں لیٹن داس (56) کے ساتھ مل کر 114 رنز بنائے اور پھر مہیدی حسن معراج کے ساتھ مل کر ساتویں وکٹ کی شراکت میں ریکارڈ 194 رنز جوڑے۔

اس سے قبل بنگلہ دیش نے 2015 میں کھلنا میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 555 رنز بنائے تھے۔

مہدی نے مشفق الرحمٰن کی اننگز کی تعریف کی۔

معراج نے امید ظاہر کی کہ بنگلہ دیش جیت سکتا ہے، مشفق الرحمان نے شاندار اننگز کھیلی۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر کل کا پہلا گھنٹہ اہم ہوگا اور اگر ہم جلد وکٹیں حاصل کرتے ہیں تو ہمارے پاس اچھا موقع ہے۔

مشفق الرحمٰن کی 8 گھنٹے 42 منٹ کی اننگز جس میں 22 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا، آخر کار اس وقت ختم ہوئی جب انہوں نے فاسٹ بولر محمد علی کے ہاتھوں وکٹ کیپر محمد رضوان کو کیچ دیا۔

انہوں نے 2003 میں پشاور کے میدان میں جاوید عمر کی جانب سے پاکستان کیخلاف کسی بھی بنگلہ دیشی بلے باز کی سب سے بڑی 119 رنز کی انفرادی اننگز کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔

تاہم مشفق الرحمان کا قسمت نے بھی بھرپور ساتھ دیا کیوں کہ 150 رنز پر بابر اعظم آغا سلمان کی گیند پر ان کا کیچ پکڑنے میں ناکام رہے۔

گرین شرٹس کا خیال تھا کہ انہوں نے مشفق الرحمٰن کو 59 کے انفراد اسکور پرایل بی ڈبلیو آؤٹ کردیا ہے تاہم بلے باز کی جانب سے امپائر رچرڈ کیٹلبورو کے فیصلے کیخلاف ریویو لیا گیا جس میں دکھا گیا کہ گیند وکٹ پر نہیں لگ رہی تھی۔

اس کے بعد مشفق نے 89 ویں ٹیسٹ میں اپنی 11 ویں سنچری مکمل کرنے سے قبل صائم اور خرم شہزاد کی گیندوں پر مسلسل دو چوکے لگائے۔

1976 میں کراچی میں نیوزی لینڈ کے وارن لیز اور رچرڈ ہیڈلی کے 186 رنز کے ریکارڈ کو توڑتے ہوئے مہدی کے ساتھ شراکت داری پاکستان کے خلاف کسی بھی ٹیم کی سب سے بڑی پارٹنرشپ تھی۔

مہدی نے مجموعی اسکور میں مزید 37 رنز کا اضافہ کیا جس کے بعد شاہین شاہ آفریدی نے انہیں اور پھر حسن محمود کو صفر پر آؤٹ کیا اور 88 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔

نسیم شاہ نے بنگلہ دیش کی اننگز کا اختتام 22 رنز پر شرف الاسلام کو آؤٹ کرکے کیا اور پاکستان کی جانب سے 93 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔

نسیم شاہ نے اعتراف کیا کہ پچ نے توقعات کے مطابق تیز گیند بازوں کی مدد نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پچ سے اتنی مدد نہیں ملی جتنی ہمیں توقع تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس طرح کی وکٹیں مل رہی ہیں لہذا ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم ہوم ایڈوانٹیج کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔

دوسرا اور آخری ٹیسٹ بھی 30 اگست سے راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔

Comments

200 حروف