معروف ہیلتھ کیئر ڈیٹا کمپنی آئی کیو وی آئی اے کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے بتایا کہ پاکستان کی دواسازی کی صنعت نے مالی سال 24 میں 916 ارب روپے (3.3 ارب ڈالر) کی آمدن حاصل کی، جو پاکستانی روپے کے حساب سے سالانہ 22 فیصد اضافہ اور امریکی ڈالر کے لحاظ سے 7 فیصد اضافہ بنتا ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا، “یہ نمو گزشتہ 5 سال (24-2020) سی اے جی آر [کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح] 17 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ سہ ماہی بنیادوں پر ملک کے فارما سیکٹر نے مالی سال 24 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران 237 ارب روپے (860 ملین ڈالر) کی سب سے زیادہ فروخت ریکارڈ کی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادویات کی فروخت میں سالانہ 25 فیصد اضافہ قیمتوں میں 20 فیصد اضافے جبکہ حجم میں 5 فیصد اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

پاکستان کا فارماسیوٹیکل سیکٹر مقامی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کا مرکب ہے، جس میں مقامی فرموں کا مارکیٹ میں کافی حصہ ہے۔ قابل ذکر صنعتکاروں میں گیٹز فارما ، سیئرل کمپنی ، اور فیروزسنز لیبارٹریز شامل ہیں۔ گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) اور ایبٹ لیبارٹریز جیسی ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی اہم کردار ادا کررہی ہیں۔

دریں اثنا، رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ قیمتوں میں نمایاں اضافہ حکومت کی جانب سے غیر ضروری زمروں کے لئے ادویات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی منظوری اور فروری 2024 میں 146 ادویات کی قیمتوں میں ایک بار اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے 6 فروری 2024 کو غیر ضروری ادویات کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی منظوری دی تھی۔ تاہم 22 فروری 2024 کو لاہور کورٹ نے وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے اس فیصلے پر اسٹے دیدیا تھا۔

بعد ازاں 2 اپریل 2024 کو لاہور ہائی کورٹ نے دوا سازی کی صنعت کے حق میں فیصلہ سنایا اور اس طرح ادویات کی زیادہ سے زیادہ ریٹیل قیمتوں (ایم آر پیز) کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے خلاف حکم امتناع ختم کر دیا۔

“ہم اپنے پچھلے موقف کا اعادہ کرتے ہیں … رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوا سازی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے کمپنیاں موثر انداز میں صارفین پر اخراجات منتقل کرسکیں گی اور بعد میں اپنے تاریخی مجموعی مارجن پر واپس آسکیں گی۔

فی الحال اس شعبے کا مجموعی 26 فیصد مارجن دہائی کی کم ترین سطح پر ہے۔

Comments

200 حروف