پاکستان کا رئیل ایکفٹیو ایکسچینج ریٹ (ریئر) انڈیکس جو کئی غیر ملکی کرنسیوں کی ویٹڈ ایوریج کےمقابلے کرنسی کی قدر کا پیمانہ ہے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ 101.47 کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ جون میں اس کی نظرثانی شدہ سطح 100.06 تھی۔ یہ بات اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتائی گئی ہے۔

ریئر کے 100 کی سطح سے زیادہ رہنے کا مطلب ہے کہ ملکی برآمدات غیر مسابقتی ہیں جبکہ درآمدات سستی ہیں۔ صورتحال اس وقت بدل جاتی ہے جب ریئر انڈیکس 100 سے نیچے ہوتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی 2024 میں ریئر میں ماہانہ بنیادوں پر 1.41 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

جولائی 2023 کے مقابلے میں ریئر کی قدر میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ہے ، گزشتہ سال جولائی میں ریئر 91.6 پرتھا۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 100 کے ریئر انڈیکس کی غلط تشریح نہیں کی جانی چاہیے کیونکہ یہ کرنسی کی توازن کی قدر کی نشاندہی کرتا ہے۔

مرکزی بینک نے اس موضوع پر ایک وضاحتی نوٹ میں کہا کہ ریئر کی 100 کے ہندے سے دور ہونا 2010 میں اس کی اوسط قدر سے متعلق تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے اور اس کا توازن کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

دریں اثنا نارمل ایفکٹیو ایکسچینج ریٹ انڈیکس (نیئر) جولائی 2024 میں ماہانہ بنیادوں پر0.31 فیصد کم ہونے کے بعد 38.72 پر آگیا جو جون 2024 میں 38.94 تھا۔

سالانہ بنیاد پر نیئر انڈیکس میں 2.4 فیصد اضافہ ہوا ، جولائی 2023 میں نیئر37.79 پر تھا۔

Comments

200 حروف