یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ ان کی افواج روس کے علاقے کرسک میں اپنی پوزیشن ’مضبوط‘ کر رہی ہیں۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل روسی حکام نے یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے دریائے سیم پر ایک اہم پل کو تباہ کر دیا ہے جو سرحدی علاقے سے گزرتا ہے۔

زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یوکرین کے آرمی چیف اولیکسینڈر سیرسکی نے کرسک کے علاقے میں ہماری افواج کی پوزیشنوں کو مضبوط بنانے اور مستحکم علاقے کی توسیع کے بارے میں اطلاع دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج صبح تک ہم نے ”ایکسچینج فنڈ“ کو پورا کردیا ہے۔ انہوں نے یہ بات مستقبل میں قیدیوں کے تبادلے میں استعمال ہونے والے روسی فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔

زیلنسکی نے کہاکہ میں ان تمام فوجیوں اور کمانڈروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو روسی فوجیوں کو قیدی بنا رہے ہیں اور اس طرح روس کے زیر حراست ہمارے فوجیوں اور شہریوں کی رہائی کو ممکن بنارہے ہیں۔

یوکرین کی فوج نے 6 اگست کو روس پر اچانک حملہ کیا جس میں دوسری جنگ عظیم کے بعد روسی سرزمین پر سرحد پار سے ہونے والے سب سے بڑے حملے میں کئی درجن دیہات پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

زیلنسکی نے ایک اور بیان میں کہا کہ پوکرووسک اور توریٹسک کے قصبوں کے قریب مشرقی محاذ پر صورتحال ”قابو میں“ ہے۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب روس نے حالیہ ہفتوں میں ان کی طرف پیش قدمی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے ٹھکانوں پر درجنوں روسی حملے ہوئے۔ لیکن ہمارے فوجی اور یونٹ قابض کو تباہ کرنے اور حملوں کو پسپا کرنے کے لئے سب کچھ کر رہے ہیں۔

Comments

200 حروف