بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ ان سے بنگلہ دیش کی نگراں حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ملک میں موجود ہندو شہریوں کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے مسلم اکثریتی ملک میں ہندوؤں کے گھروں، کاروباروں اور مندروں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک اسکول ٹیچر ہلاک اور کم از کم 45 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

مودی نے ایکس ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ نوبل امن انعام یافتہ اور ڈھاکہ میں نگران حکومت کے سربراہ یونس نے مجھے فون کیا اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور تمام اقلیتوں کے تحفظ اور سلامتی کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے ایک جمہوری، مستحکم، پرامن اور ترقی پسند بنگلہ دیش کے لئے بھارت کی حمایت کا اعادہ کیا۔

بنگلہ دیش کی 170 ملین آبادی میں ہندوؤں کی تعداد تقریبا 8 فیصد ہے اور وہ تاریخی طور پر حسینہ واجد کی عوامی لیگ پارٹی کی حمایت کرتے رہے ہیں جو حزب اختلاف کے بلاک جس میں ایک اسلامی جماعت بھی شامل ہے کہ برعکس مکمل طور پر سیکولر ہے۔

بنگلہ دیش ہندو بدھسٹ کرسچن یونٹی کونسل کا اندازہ ہے کہ 5 اگست کے بعد سے ملک کے 64 میں سے کم از کم 52 اضلاع فرقہ وارانہ تشدد سے متاثر ہوئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں رہنے والے سینکڑوں ہندو تشدد سے بچنے کے لئے بھارت بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کے ساتھ مضبوط ثقافتی اور کاروباری تعلقات رکھنے والے ہندو اکثریتی ملک بھارت نے کہا ہے کہ اقلیتوں، ان کے کاروبار اور مندروں پر کئی مقامات پر حملے تشویشناک ہیں۔

Comments

200 حروف