بی آر ریسرچ

یواے ای سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ

رواں سال جون تا جولائی ترسیلات زر میں ماہانہ بنیاد پر کمی ریکارڈ کی گئی تاہم گزشتہ 3 ماہ کے دوران ترسیلات زر 2.9 سے...
شائع August 13, 2024

رواں سال جون تا جولائی ترسیلات زر میں ماہانہ بنیاد پر کمی ریکارڈ کی گئی تاہم گزشتہ 3 ماہ کے دوران ترسیلات زر 2.9 سے 3.2 ارب ڈالر کے درمیان کی بلند ترین سطح پر رہیں۔ مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق جولائی24 کے دوران ترسیلات زر مجموعی طور پر 2.995 ارب ڈالر رہیں جو ماہانہ بنیاد پر 5 فیصد کم ہیں تاہم سالانہ بنیاد پر اس میں 48 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ 3 ماہ کے دوران ترسیلات زر تقریباً 3 ارب ڈالر کی سطح سے اوپر رہی ہیں۔ عید الاضحیٰ کے بعد کے مہینے میں رقوم کی آمد میں کمی جولائی 2024 کی ماہانہ کمی کی جزوی وضاحت فراہم کرسکتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ مسلسل پانچواں قابل ذکر مہینہ ہے جس میں ترسیلات زر 2.8 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہیں، جو مالی سال 23 اور 24 کے زیادہ تر عرصے میں ریکارڈ کی گئی ماہانہ اوسط 2.3 ارب ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

ترسیلات زر میں اضافہ بہت ضروری تھا، جیسا کہ موجودہ کھاتے کی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے، خاص طور پر جب کہ واپسی کی ادائیگیاں معمول پر آ رہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں ترسیلات زر میں اضافے کی کیا وجوہات ہیں؟ ان غیر ملکی رقوم میں اضافے کی وجہ نسبتاً مستحکم ملکی کرنسی ہے جس کی وجہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایکسچینج کی شرح کے درمیان کم فرق اور غیر ملکی زرمبادلہ کے سخت ضوابط ہیں جنہوں نے سرکاری ذرائع کی طرف ترسیلات زر کی منتقلی کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

یہ بات ملکوں کی بنیاد پر آنے والے ترسیلات میں بھی واضح ہے، جہاں یو اے ای نے سب سے نمایاں ترقی ظاہر کی ہے اور اس خطے سے آنے والی ترسیلات تقریباً دگنی ہوگئی ہیں۔ مجموعی ترسیلات زر میں متحدہ عرب امارات کا حصہ 16 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوگیا ہے۔ رواں سال جولائی میں دبئی سے ترسیلات زر میں سب سے اضافہ دیکھا گیا کیونکہ صرف دبئی سے ترسیلات زر مجموعی ترسیلات زر کا 16 فیصد تھیں جو سالانہ بنیاد پر 93 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر سخت کنٹرول کے درمیان کم منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہے۔سعودی عرب اور برطانیہ نے بالترتیب 25 اور 15 فیصد حصہ برقرار رکھا۔ تاہم امریکہ اور یورپی یونین سے ترسیلات زر سست روی کا شکار رہیں جس کے نتیجے میں ان کے شیئرز بالترتیب 10 اور 12 فیصد تک گر گئے۔

ترسیلاتِ زر کی بڑھوتری ملکی معیشت کو کافی ضروری تقویت فراہم کررہی ہے۔بنیادی اصولوں میں بہتری کے نتیجے میں تارکین وطن کے اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے۔ مالی سال 24 میں ترسیلات زرسالانہ بنیاد پر 11 فیصد اضافے کے ساتھ 30.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جب کہ مالی سال 25 کیلئے مثبت پیش گوئی کی گئی ہے کیونکہ اس دوران زیادہ سے زیادہ کارکن کے بیرون ملک جانے کی امید ہے ۔ تاہم جو چیز مثبت رجحان کو متاثر کرسکتی ہے اس میں تیل کی قیمتوں میں مستقل اضافہ شامل ہے جو حال ہی میں سست روی کا شکار رہا ہے اور کرنسی کی شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ کی واپسی شامل ہے۔

Comments

200 حروف