نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) کی جانب سے تیل کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی۔ جولائی 2024 کے دوران کل پٹرولیم فروخت 1.20 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی، جو کہ سالانہ بنیاد پر11 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کمی کی وجوہات میں موٹر اسپرٹ (ایم ایس) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں اضافہ، ایران سے اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات کی دستیابی اور فرنس آئل (ایف او) پر مبنی بجلی کی پیداوار کی کم مانگ شامل ہیں۔

جولائی 24 کی فروخت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پٹرول (ایم ایس) کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 10 فیصد کمی واقع ہوئی جس سے کھپت کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ ایم ایس کی فروخت کو متاثر کرنے والے اسی طرح کے عوامل کی وجہ سے ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 6 فیصد کمی واقع ہوئی۔ فرنس آئل (ایف او) کی فروخت میں بھی سالانہ بنیاد پر 46 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جس کا حجم 0.08 ملین ٹن رہا۔ یہ کمی بنیادی طور پر ایف او پر مبنی بجلی کی پیداوار سے دوری کی وجہ سے دیکھی گئی۔ ماہانہ بنیاد پر جولائی میں پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی جس میں ایم ایس کی فروخت میں 16 فیصد، ایچ ایس ڈی کی فروخت میں 18 فیصد اور ایف او کی فروخت میں ماہانہ بنیادوں پر 27 فیصد کمی واقع ہوئی۔

مالی سال 24 میں او ایم سی کے حجم میں سالانہ بنیاد پرمجموعی طور پر 8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔ توقع سے کم معاشی بحالی، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے اور اسمگل شدہ ایندھن کی ملک میں آمد کی وجہ سے ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی فروخت میں بالترتیب 3.8 اور 1.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

اگرچہ آئندہ مالی سال کے لئے آوٹ لک پٹرولیم کی فروخت میں ممکنہ طور پر سست بحالی کی نشاندہی کرتا ہے ، جس کی وجہ مالی سال 24 میں تیل کی کھپت میں کمی ہے ، عالمی جغرافیائی سیاسی صورتحال اور تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ مارکیٹ کی حرکیات کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔ مزید برآں، سب سے بڑا خطرہ پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ ہے جس سے مکمل طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔

Comments

200 حروف