پاکستان

مہنگے بلز جاری کرنے پر ڈسکوز پر شدید تنقید

وفاقی چیمبر کے بزنس مین پینل (بی ایم پی) نے رواں سال 24 کی دوسری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران تجارت اور صنعت کو...
شائع August 5, 2024

وفاقی چیمبر کے بزنس مین پینل (بی ایم پی) نے رواں سال 24 کی دوسری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران تجارت اور صنعت کو بجلی بلوں میں بھاری اضافے پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

بی ایم پی کے چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں انجم نثار نے کہا ہے کہ توانائی کی زائد قیمت صنعتوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگی اور مہنگائی کے دروازے بھی کھول دے گی۔ بجلی کے بلوں کو صارفین کے لئے مہنگا اور ناقابل برداشت بنانے کے علاوہ ، بیس ٹیرف میں اضافے سے تمام گھریلو اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ معلومات اور اعداد و شمار پر مبنی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف 30 دن سے زائد مدت کے بلوں پر نظر ثانی کرنے کے بجائے پرو ریٹا بلنگ کا دائرہ کار اس کے اصل ارادے سے آگے بڑھا دیا گیا ہے۔

کراچی الیکٹرک سمیت تمام پاور کمپنیوں نے 30 دن سے کم مدت کے بلوں میں پرو ریٹا ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق شروع کردیا ہے۔ اس کے نتیجے میں صارفین کی ایک بڑی تعداد کو محفوظسے غیر محفوظ کیٹیگری، لائف لائن سے نان لائف لائن اور نچلے سے اعلی ٹیرف سلیب میں دوبارہ درجہ بندی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انجم نثار نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے بہانے بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے تجارت اور صنعت کی پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے ۔ عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے لئے مقامی صنعتوں کے لئے مساوی توانائی کے نرخوں کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بجلی چوری ہورہی ہے کیونکہ ٹیرف صارفین کے لئے ناقابل برداشت ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف