پاکستان

بجلی کے بل، حکومت کو کیپیسٹی چارجز کا حل تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا

  • وزارت توانائی نے ایک بار میں 4 کھرب روپے کے کیپسٹی چارجز ادا کرنے کی تجویز دیدی
شائع August 4, 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتہ کے روز وزارت خزانہ اور وزارت توانائی سے بجلی کے بلوں میں کیپسٹی چارجز معاف کرنے کے حوالے سے تجاویز طلب کر لیں۔

ذرائع کے مطابق وزارت توانائی نے ایک بار میں 4 کھرب روپے کے کیپسٹی چارجز ادا کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس سے حکومت عوام کو ان کے بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کر سکے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ تجاویز میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ سرکلر ڈیٹ کے مزید جمع ہونے سے بچنے کے لیے رقم ایک قسط میں ادا کی جائے۔ اس سے گردشی قرضوں کا بوجھ کم ہوگا اور عوام کو ریلیف ملے گا۔

وزارت توانائی نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ یہ رقم وزارت خزانہ کو دی جائے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ ایک بار رقم کی ادائیگی کے بعد، وزارت توانائی لوگوں کو ان کے بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کر سکے گی۔

تاہم وزارت خزانہ نے بجلی کے بلوں میں ریلیف کی فراہمی کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مقرر کردہ شرائط سے منسلک دیا ہے۔

یہ تجاویز وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کر دی گئی ہیں تاہم حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے آئی پی پیز کو 2,091 ارب روپے کی کیپیسٹی کی ادائیگیوں کا تخمینہ لگایا تھا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق جوہری پلانٹس کے لیے سب سے زیادہ کیپیسٹی کی ادائیگی کا تخمینہ 465.7 بلین روپے ہے۔ ہائیڈرو پاور پلانٹس کی کیپیسٹی کی ادائیگی کا تخمینہ 446.4 بلین روپے ہے، جبکہ درآمدی کول پاور پلانٹس کے لیے 395.4 بلین روپے کی ضرورت متوقع ہے۔

تھر کول پاور پلانٹس کی کیپیسٹی کی ادائیگی کیلئے 256 بلین روپے کی ضرورت کا تخمینہ ہے، اور ایل این جی پاور پلانٹس کا تخمینہ 168 بلین روپے ہے۔

ونڈ پاور پلانٹس کو کیپیسٹی کی ادائیگی کیلئے 168 بلین روپے درکار ہونے کا تخمینہ ہے، اور فرنس آئل پاور پلانٹس کا تخمینہ 81.33 بلین روپے ہے۔

کیپیسٹی کی ادائیگی سے مراد وہ ادائیگی ہے جو صارفین کی طرف سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنی کو بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے کی جاتی ہے، تاکہ اضافی طلب کو پورا کیا جا سکے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ آئی پی پیز کو یہ کیپیسٹی کی ادائیگی پاکستانی روپے میں نہیں بلکہ امریکی ڈالر میں کی جاتی ہے۔ سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز اپنے بیانات اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے حکومت کی غلطیوں کو اجاگر کرتے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کہ اگر یہ غلطیاں درست نہ کی گئیں تو ملک کے معاشی حالات مزید خراب ہوں گے۔

Comments

200 حروف