اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے ایرانی مطالبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، دفتر خارجہ
- ایران نے حماس کے سیاسی سربراہ کی شہادت پر پاکستان کو غم و غصے سے آگاہ کیا
- وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اجلاس میں پاکستان کی شرکت کی تصدیق کردی
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کانی نے ہفتہ کے روز نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایرانی قوم اور قیادت کے گہرے رنج و غم سے آگاہ کیا۔
حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایرانی صدر کی حلف برداری کے موقع پر تہران میں شہید کردیا گیا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ ایران نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے اور بدلہ لینے کا عہد کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق نائب وزیر اعظم نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا اور غزہ میں ہونے والی پیش رفت اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کی پاکستان کی مذمت کی۔
ایرانی ہم منصب نے اسحاق ڈار سے درخواست کی کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی سطح پر بلائے جانے والے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نائب وزیراعظم نے اس کی مکمل حمایت کی اور تصدیق کی کہ پاکستان اس اہم اجلاس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔
جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی مذمت کی تھی۔ اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور ہنیہ کے قتل کیخلاف مذمتی قرار داد بھی مںظور کی گئی۔
اسرائیل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ صیہونی ریاست کو ہنیہ کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے جنہیں تہران میں اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایران کے نئے صدر مسعود پیشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے گئے تھے۔
پاکستان نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ میں ہانیہ کے قتل اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنے کے لئے جمعے کو یوم سوگ بھی منایا، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے 40،000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ایران اور لبنان کی حزب اللہ دونوں نے اسرائیل پر ہنیہ کے قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے اور بھرپور جواب دے گا۔
Comments