فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) مقامی یا درآمدی مرحلے پر سیلز ٹیکس ادا کرنے کی صورت میں پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی نیلامی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول نہیں کرے گا۔

ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ بولی دہندگان سے غیر استعمال شدہ پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی نیلامی پر سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا، اس حقیقت سے قطع نظر کہ ایسی درآمدشدہ یا مقامی طور پر خریدی گئی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس پہلے ہی ادا کیا جا چکا ہے۔

اس سلسلے میں ایف بی آر نے گاڑیوں کی نیلامی پر سیلز ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے فیلڈ فارمیشنز کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

ایف بی آر کی ہدایات کے مطابق بورڈ کی جانب سے وقتا فوقتا جاری کی جانے والی وضاحتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے گاڑیوں کی نیلامی پر سیلز ٹیکس کی وصولی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا ہے۔

وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کیلئے بورڈ کے خیالات / تبصرے درج ذیل ہیں:

بورڈ نے وقتا فوقتا 21 اگست 2006، 21 نومبر 2013، 7 جنوری 2020، 13 نومبر 2020 کے خطوط کے ذریعے مختلف وضاحتیں جاری کی ہیں، جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ سرکاری محکموں / آٹونو ایم او ایس باڈیز کی جانب سے نیلامی / فروخت کی جانے والی پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس قابل ادائیگی نہیں ہے، جہاں خریداری / درآمد کے مرحلے پر ٹیکس ادا کیا گیا ہو۔

تاہم مذکورہ استثنیٰ ان گاڑیوں پر لاگو نہیں ہے جو ملک میں لائی گئی تھیں یا نیلامی کے محکمے نے واجب الادا سیلز ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر خریدی تھیں، جو اب بھی فیلڈ میں ہیں اور سرکاری محکموں / خود مختار اداروں کے زیر استعمال ہیں۔

تاہم 23 نومبر 2020 کے خط کے ذریعے وضاحت وسیع تر تناظر میں جاری کی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ گاڑیوں سمیت سامان کی نیلامی پر سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 2 (33) (بی) کے مطابق سیلز ٹیکس 17 فیصد کی شرح سے وصول کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے بورڈ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ قابل استعمال پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی نیلامی پر اگر لوکل یا امپورٹ اسٹیج پر سیلز ٹیکس ادا کیا گیا ہے تو مذکورہ گاڑیوں کی نیلامی پر کوئی سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا۔

ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی نیلامی پر بولی دہندگان سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا، اس حقیقت سے قطع نظر کہ ایسی درآمدشدہ یا مقامی طور پر خریدی گئی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس پہلے ہی ادا کیا جا چکا ہے اور اس طرح وصول کردہ ٹیکس وفاقی حکومت کے خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف