لبنان کی حزب اللہ نے بدھ کو علی الصبح کہا کہ اس کا سینئر کمانڈر فواد شکر بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والی عمارت میں تھا، لیکن ابتک ان کے بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کی جاسکتی ہے۔

اسرائیل کی فوج نے منگل کو دیر گئے اعلان کیا کہ اس نے فواد شکر کو ہلاک کر دیا ہے، جسے اس نے حزب اللہ کا سب سے سینئر کمانڈر قرار دیا اورالزام لگایا کہ وہ ہفتے کے آخر میں ایک حملے جس میں اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں ایک درجن نوجوان ہلاک ہوئے تھے کا ذمہ دار تھا۔

حزب اللہ نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ فواد شکر کے ہاتھوں پر بہت سے اسرائیلیوں کا خون ہے۔ آج رات، ہم نے دکھایا ہے کہ ہمارے لوگوں کے خون کی قیمت ہے، اور جس مقصد تک ہماری افواج کی پہنچ سے باہر کوئی جگہ نہیں ہے۔“

خطے کے ایک اور ملک کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ فواد شکر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ہے۔

بدھ کے روز طویل انتظار کے بعد حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک رہائشی عمارت پر حملہ کیا ، جو اس گروپ کا گڑھ ہے، اور اس میں ”متعدد شہری“ ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فواد شکر ”اس وقت اس عمارت میں موجود تھا،“ لیکن یہ گروپ ابھی تک ان کے بارے میں حتمی نتائج کا انتظار کر رہا ہے۔

روئٹرز کے ایک عینی شاہد کے مطابق، بدھ کی صبح، لبنان کی شہری دفاع کی ٹیمیں جنوبی مضافاتی علاقے، جسے دحیہ کے نام سے جانا جاتا ہے، میں موجود تھے، جو حملے کے بعد ملبہ صاف کر رہے تھے۔ حزب اللہ نے علاقے کے گرد حفاظتی حصار قائم کیا لیکن صحافیوں کو فلم بنانے کیلئے محدود رسائی دی۔

ایسا لگتا ہے کہ حملے میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کا اوپری حصہ منہدم ہوگیا اور آس پاس کی عمارتوں اور گلیوں میں جلے ہوئے ملبے کے ٹکڑے بکھر گئے۔

وہاں کوئی اور رہائشی نظر نہیں آرہا تھا۔

طبی اور سیکورٹی ذرائع نے منگل کو دیر گئے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی حملے میں ایک خاتون اور دو بچے ہلاک ہوئے۔

حزب اللہ کے ذرائع کے مطابق فواد شکر حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کے مشیر تھے ۔

اس کی ہلاکت بظاہر اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان تقریباً 10 ماہ کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں مارے جانے والے حزب اللہ کے سب سے سینئر کمانڈر کی ہلاکت کی نشاندہی کرتی ہے۔

Comments

200 حروف