وینزویلا کی انتخابی اتھارٹی نے پیر کی نصف شب کے بعد کہا کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے 51 فیصد ووٹ وں کے ساتھ تیسری مدت کے لیے کامیابی حاصل کی ہے، حالانکہ قبل ازیں متعدد ایگزٹ پولز نے اپوزیشن کی جیت کی پیشگوئی کی تھی۔

اتھارٹی کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز نے 44 فیصد ووٹ حاصل کیے، حالانکہ حزب اختلاف نے پہلے کہا تھا کہ ان کے پاس جشن منانے کی وجوہات ہیں اور انہوں نے حامیوں سے ووٹوں کی گنتی کی نگرانی جاری رکھنے کو کہا تھا۔

صدر مادورو نے صدارتی محل میں اپنے حامیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دوبارہ انتخاب امن و استحکام کی فتح ہے اور انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے اس دعوے کا اعادہ کیا کہ وینزویلا کا انتخابی نظام شفاف ہے۔

ایڈیسن ریسرچ کے ایک سروے میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ گونزالیز 65 فیصد ووٹ حاصل کریں گے جبکہ مادورو 31 فیصد ووٹ حاصل کریں گے۔ مقامی فرم میگنالیسیس نے پیش گوئی کی ہے کہ گونزالیز کو 65 فیصد اور مادورو کو صرف 14 فیصد ووٹ ملیں گے۔

نیشنل الیکٹورل کونسل (سی این ای) کے صدر ایلوس اموروسو نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تقریبا 80 فیصد بیلٹ بکسوں کی گنتی کی جا چکی ہے اور انتخابی ڈیٹا ٹرانسمیشن سسٹم کے خلاف حملے کی وجہ سے نتائج میں تاخیر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی این ای نے اٹارنی جنرل سے ”دہشت گردی کی کارروائیوں“ کی تحقیقات کرنے کے لئے کہا ہے، انہوں نے بتایا کہ ووٹنگ کی شرح 59 فیصد رہی ہے.

اس سے پہلے حزب اختلاف نے کہا تھا کہ رائے دہندگان نے سوشلسٹ پارٹی کی 25 سالہ حکمرانی کے بعد تبدیلی کا انتخاب کیا ہے۔

نتائج کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ گونزالیز نے نتائج کے اعلان سے قبل مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ملک نے پرامن طریقے سے تبدیلی کا انتخاب کیا ہے۔

حزب اختلاف کی رہنما ماریا کورینا ماچاڈو نے ملک کی فوج سے ووٹنگ کے نتائج کو برقرار رکھنے کے مطالبے کا اعادہ کیا تھا۔

“فوج کے لئے ایک پیغام. وینیز ویلا کے عوام نے کہا ہے کہ وہ مادورو کو نہیں چاہتے، اب وقت آگیا ہے کہ آپ خود کو تاریخ کے صحیح رخ پر رکھیں۔ آپ کے پاس ایک موقع ہے . “

وینزویلا کی فوج نے ہمیشہ 61 سالہ مادورو کی حمایت کی ہے اور اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ مسلح افواج کی قیادت حکومت کیخلاف جائینگی۔

Comments

200 حروف