ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ آفس کی سیاہی کی کھیپ بروقت کلیئر کرنے میں اسلام آباد کسٹمز ڈپارٹمنٹ ناکام رہا تو ملک میں پاسپورٹ پرنٹنگ کا بحران پیدا ہو جائے گا۔

اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ آفس نے کلکٹر آف کسٹمز کو ایک خط لکھا ہے جس میں موخر ادائیگی کی بنیاد پر پیداواری استعمال / سیاہی کارٹرجز کی کھیپ کی کلیئرنس کے بارے میں کہا گیا ہے۔

ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے ایف بی آر کو بتایا کہ فنڈز کی عدم دستیابی یا کسٹم ڈیوٹیز/ٹیکسز سے متعلق کلیمز پر کارروائی میں تاخیر کی وجہ سے محکمہ کنسائنمنٹ کو بروقت کلیئر نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے پاسپورٹ آپریشنز کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈائریکٹوریٹ نے کسٹم کلکٹریٹ کو مطلع کیا ہے کہ سیاہی کے کارٹرجز کی ایک کھیپ 28 جولائی 2024 کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے والی ہے اور اس کنسائنمنٹ کے لیے کلکٹر کسٹمز سے فوری طور پر کلیئرنس درکار ہے۔ وینڈر کی طرف سے مطلوبہ سیاہی کو دیر سے بھیجے جانے کے نتیجے میں پاسپورٹ کا بیک لاگ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ پرنٹنگ میں یہ تاخیر ممکنہ طور پر قومی سطح پر بحران کا باعث بن سکتی ہے۔

پاسپورٹ آفس نے کسٹم کلکٹریٹ سے درخواست کی کہ اس ڈائریکٹوریٹ جنرل کو موخر ادائیگی کی بنیاد پر پیداوار کی مذکورہ کھیپ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ عوامی مفاد میں کسی بھی بحران سے بچا جا سکے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ کسٹم ز ڈیوٹی / ٹیکسوں کی مد میں کسٹمز کی ادائیگیوں کو کسٹم حکام کی طرف سے کھیپ جاری کرنے کے دن سے 15 دن کے اندر کلیئر کرنے کا عہد کرتا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف