امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ تنازع میں یرغمالیوں کے لیے جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت اپنے اختتامی مرحلے میں ہے ، امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو جمعرات کو باقی معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مذاکرات سے قبل صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ بقیہ رکاوٹیں دور کی جا سکتی ہیں اور اگلے ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان کسی معاہدے تک پہنچنے کے مقصد سے مزید ملاقاتیں ہوں گی۔

جنگ کے نتیجے میں غزہ میں 38 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ حماس اور دیگر اب بھی 120 افراد کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا ماننا ہے کہ ان میں سے ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

کئی ماہ سے جاری مذاکرات میں باقی یرغمالیوں میں سے کچھ کی رہائی کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔

سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل اور حماس دونوں کو اب بھی کچھ مسائل حل کرنے ہیں لیکن معاہدہ قریب ہے جس میں 42 دن کی مدت میں خواتین ، بزرگ مردوں اور زخمی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے چھ ہفتوں کی جنگ بندی ہوگی۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک ماہ قبل کے مقابلے میں اب بہت مختلف بات چیت ہے جب ہمیں بنیادی طور پر حل نہ ہونے والے مسائل کا سامنا تھا۔‘

بائیڈن نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کریں گے اور اس کے بعد نائب صدر کملا ہیرس اسرائیلی رہنما سے علیحدہ ملاقات کریں گی۔

کملا ہیرس نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیاہے،جبکہ بائیڈن نے ڈیموکریٹس کے دباؤ میں دوبارہ انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیاہے۔

سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ بائیڈن اور ہیرس دونوں اسرائیل اور غزہ کے بارے میں امریکی پالیسی پر ”مکمل طور پر متفق“ ہیں۔

عہدیدار نے کہا، “اسرائیلی مکمل طور پر ساتھ کھڑا پائینگے۔

Comments

200 حروف