امریکی نائب صدر کمالا ہیرس ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے لیے نمایاں ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل کرنے کے بعد آج پہلی بار امریکی صدارتی امیدوار کے طور پر انتخابات کے لیے انتہائی اہم سمجھے جانے والی ریاست وسکونسن میں انتخابی مہم چلائیں گی۔

صدر جو بائیڈن کی جانب سے اتوار کو انتخابی مہم سے دستبردار ہونے کے بعد ہیرس پارٹی کے نامزد امیدوار بن گئی ہیں، پارٹی میں کئی ہفتوں کے تنازع کے بعد ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے کیلئے بائیڈن کی حمایت ختم ہو گئی تھی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈیموکریٹک اراکین کی اکثریت نے نائب امریکی صدر کمالا ہیرس کو صدارتی امیدوار کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کروادی ہے۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کی جانب سے امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبرداری اور اپنی نائب کمالا ہیرس کی بطور صدارتی امیدوار کے طور پر حمایت کے صرف 36 سے بھی کم وقت میں پارٹی کے اکثریت کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔

کمالا ہیرس نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ مجھے پارٹی کی جانب سے وسیع حمایت حاصل کرنے پر فخر ہی اور میں بہت جلد باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار کی نامزدگی قبول کرنے کی منتظر ہوں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک غیر سرکاری سروے میں کمالا ہیرس کو 2500 سے زیادہ ڈیلیگیٹس کی حمایت کا دعویٰ کیا گیا، جو جیت کے لیے درکار سادہ اکثریت سے زیادہ ہے، جیت کے لیے 1976 ڈیلیگیٹس کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

تکنیکی طور پر یہ اراکین اب بھی اپنا ذہن بدل سکتے ہیں لیکن سروے میں کسی اور امیدوار کو ووٹ نہیں ملا، تاہم 54 اراکین نے کہا کہ انہوں نے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی عہدیدار کمالا ہیرس کی بطور صدارتی امیدوار نامزدگی کی توثیق کر چکے ہیں، پارٹی کے اندر سے اب تک ایسا امیدوار سامنے نہیں آیا، صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہو، جب کہ ریاست مشی گن، الینائے، منی سوٹا، وسکونسن اور کینٹکی کے گورنرز نے بھی کملا ہیرس کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن کے لیے ڈیموکریٹس کے امیدوار اور موجودہ صدر جو بائیڈن ساتھیوں کے دباؤ اور تنقید کے پیش صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہو گئے ہیں اور اپنی نائب کمالا ہیرس کی امیدوار کے طور پر حمایت کی تھی۔

Comments

200 حروف