دنیا

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی بستیاں غیر قانونی قرار دے دیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کو قانونی تسلیم نہ کریں، عالمی عدالت انصاف
شائع July 19, 2024

اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں اور تمام ریاستوں کو اسرائیل فلسطین تنازع کے خاتمے کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے ججوں کے فیصلے اگرچہ قانونی طور پر عملدرآمد کے پابند نہیں ہیں تاہم بین الاقوامی قانون کے مطابق اس کی اہمیت ہے اور یہ اسرائیل کی حمایت کو کمزور کر سکتے ہیں۔

عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے 15 رکنی پینل کے نتائج کا مطالعہ کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی بستیاں اور ان سے وابستہ حکومت قائم کی گئی ہیں اور انہیں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے برقرار رکھا جا رہا ہے۔

ججز کی رائے ہے کہ اسرائیل کو چاہیئے کہ وہ قبضے کی وجہ سے فلسطینیوں کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کرے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور تمام ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قبضے کو قانونی تسلیم نہ کریں اور اسے برقرار رکھنے کے لئے امداد یا حمایت نہ دیں۔

یہ مقدمہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 2022 میں کی گئی درخواست پر مبنی ہے جو اکتوبر میں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ سے قبل دی گئی کی تھی۔

اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تھا جو تاریخی فلسطین کے علاقے ہیں جنہیں فلسطینی ایک ریاست کے طور پر چاہتے ہیں، اسرائیل نے بعد ازاں مغربی کنارے میں بستیاں تعمیر کی ہیں اور ان میں بتدریج توسیع کی ہے۔

اسرائیلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں پر اسرائیل کا کوئی قبضہ نہیں ہے کیوں کہ یہ یہ متنازع علاقے ہیں لیکن اقوام متحدہ اور زیادہ تر بین الاقوامی برادری اسے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے سمجھتی ہے۔

فروری میں 50 سے زائد ریاستوں نے عدالت کے سامنے اپنے خیالات پیش کیے تھے جس میں فلسطینی نمائندوں نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل کو تمام مقبوضہ علاقوں سے دستبردار ہونا چاہیے اور غیر قانونی بستیوں کو ختم کرنا چاہیے۔

اسرائیل نے سماعت وں میں حصہ نہیں لیا لیکن ایک تحریری بیان دائر کیا جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ ایک مشاورتی رائے جاری کرنا اسرائیل فلسطین تنازعہ کو حل کرنے کی کوششوں کے لئے ”نقصان دہ“ ہوگا۔

اجلاس میں حصہ لینے والی بیشتر ریاستوں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قبضے کو غیر قانونی قرار دے جبکہ کینیڈا اور برطانیہ سمیت مٹھی بھر ریاستوں نے موقف اختیار کیا کہ اسے مشاورتی رائے دینے سے انکار کرنا چاہیے۔

اسرائیل کے سب سے مضبوط حامی امریکہ نے عدالت پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی مشاورتی رائے کو محدود کرے اور فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے غیر مشروط انخلا کا حکم نہ دے۔

سنہ 2004 میں آئی سی جے نے ایک ایڈوائزری فیصلہ دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مغربی کنارے کے زیادہ تر حصے کے اطراف علیحدگی کیلئے اسرائیل کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹ ’بین الاقوامی قوانین کے منافی‘ ہے اور اسرائیلی بستیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قائم کی گئی ہیں۔ اسرائیل نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا تھا۔

Comments

200 حروف