سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے خلاف ملک گیر ہڑتال 22 جولائی تک ملتوی کرنے کے بعد ملک بھر میں سیکڑوں فلور ملز نے اتوار سے معمول کا کام دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

حکومت اور فلور ملز ایسوسی ایشن کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہونے کے بعد آٹے کی فراہمی دوبارہ شروع ہونے سے قوم راحت کا سانس لے رہی ہے۔

اس ہڑتال نے بہت سے شہریوں کو ضروری اشیائے خورونوش کی دستیابی کے بارے میں تشویش میں مبتلا کر دیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ طویل ہڑتال سے زندگی کی حالت ناقابل برداشت ہوجائے گی ، خاص طور پر غریبوں کے لئے ۔اسٹاک مکمل طور پر ختم ہو چکا تھا۔ سمن آباد کے ایک دکاندار نے اتوار کو بتایا کہ اگر ہڑتال ختم نہ ہوتی تو بحران پیدا ہو جاتا۔

شہریوں نے ہڑتال کے حل پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مہنگائی پر قابو پانے اور مافیا کے اثر و رسوخ کو روکنے کیلئے حکومتی مداخلت کی ضرورت پر زور دیا۔ ایک شہری نے کہا کہ حکومت کو مستقبل میں اس طرح کی ہڑتالوں کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ایک اور نے مزید کہا کہ افراط زر نے پہلے ہی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر فلور ملز ایسوسی ایشن کی قیادت مذاکرات پر قائل ہوگئی۔

ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے خلاف فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب میں ہڑتال نہیں کرے گی ۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) کی کال پر وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2024-25ء میں فلور ملز کی فروخت پر 5.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کے خلاف پاکستان بھر کی سیکڑوں ملوں نے جمعرات کو ہڑتال کی تھی۔

پی ایف ایم اے کا کہنا ہے کہ حکومت نے فلور ملز کو ریٹیلرز (نان فائلرز) کو اشیائے ضروریہ کی فروخت پر مزید 2.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور ہول سیلرز (نان فائلرز) سے 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملز مالکان کو اب خوردہ فروشوں (فائلرز) سے آٹے کی فروخت پر 0.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور ہول سیلرز (فائلرز) سے 0.10 فیصد ٹیکس وصول کرنا ہوگا۔

Comments

200 حروف