مختلف عالمی رہنماؤں نے ہفتے کے روز پنسلوانیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی میں فائرنگ کی مذمت کی ہے ، حملے میں سابق صدر کو دائیں کان میں گولی لگی ہے جبکہ ریلی میں شریک ایک شخص اور حملہ آور کا تعلق بائیں بازو سے ہے۔

متعدد ممالک کے رہنماؤں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا، سیاسی تشدد کی مذمت کی اور ٹرمپ کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’سیاسی تشدد‘ قرار دیا ہے۔

جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے کہا کہ ہمیں کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف ثابت قدم رہنا چاہیے جو جمہوریت کو چیلنج کرتا ہے۔

سیکرٹ سروس کا کہنا ہے کہ ریلی میں فائرنگ کے نتیجے میں دو دیگر افراد بھی زخمی ہوئے جبکہ ایک ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات قاتلانہ حملے کے طور پر کی جا رہی ہیں۔

78 سالہ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ انہیں دائیں کان کے اوپری حصے میں گولی ماری گئی ہے اور بہت زیادہ خون بہہ رہا ہے۔

ٹرمپ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ ’ٹھیک ہیں‘ اور بلومبرگ نیوز نے خبر دی ہے کہ انھیں اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ ریلی کے دل دہلا دینے والے مناظر سے حیران ہیں۔ کسی بھی شکل میں سیاسی تشدد کی ہمارے معاشروں میں کوئی جگہ نہیں ہے اور میری ہمدردی اس حملے کے تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے فائرنگ کے واقعے کو ’تشویش ناک‘ قرار دیا ہے جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے وہ ’پریشان‘ ہیں۔ ٹروڈو نے مزید کہا کہ سیاسی تشدد کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز اور ایپسوس کے حالیہ سروے کے مطابق امریکیوں کو سیاسی تشدد کے بڑھنے کا خدشہ ہے اور مئی میں کیے گئے ایک سروے کے تین میں سے دو جواب دہندگان نے کہا تھا کہ انھیں خدشہ ہے کہ نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد تشدد ہو سکتا ہے جس میں ریپبلکن ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر جو بائیڈن سے ہو گا، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں جنہوں نے فائرنگ کی مذمت بھی کی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ فائرنگ کے واقعے سے وہ صدمے میں ہیں۔ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان، جنہوں نے رواں ہفتے نیٹو سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ کے دورے کے دوران ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، نے کہا کہ ان کی دعائیں ’اس مشکل وقت میں‘ سابق صدر کے ساتھ ہیں۔

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو ڈی سلوا نے اس واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے دیگر افراد پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس کی مذمت کریں۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کو جمہوریت اور سیاست میں مکالمے کے تمام حامیوں کی جانب سے سختی سے مسترد کیا جانا چاہیے۔

برازیل کے رہنما نے کہا کہ آج ہم نے جو کچھ دیکھا وہ ناقابل قبول ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کو دوست قرار دیا اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

سیاست اور جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

Comments

200 حروف