بین الصوبائی مسائل کے حل کے لیے قائم اعلیٰ سطحی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس 22 جولائی 2024 کو ہوگا جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام شرکت کریں گے تاکہ وہ اپنےمعاملات پیش کرسکیں جن کے تصفیے کی ضرورت ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیٹ ہائیڈل پرافٹ (این ایچ پی) کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا کیونکہ خیبر پختونخوا قاضی کمیٹی کے طریقہ کار (کے سی ایم) کے مطابق این ایچ پی کی ادائیگی چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق جلال پور آبپاشی نہر اور اس کے نظام کی تعمیر، میٹروپولیٹن کراچی کے لیے شہری اور صنعتی استعمال کی تقسیم آبی تقسیم معاہدے 1991 کے پیرا 2 کے تحت کی گئی شق سے زیادہ مختص کرنا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تیل پر ونڈ فال لیوی کا معاملہ، سی سی آئی سیکریٹریٹ کے لیے بھرتی کے قواعد کی منظوری اور مالی سال 22-2021 اور 24-2023 کے لیے سی سی آئی کی سالانہ رپورٹ ایجنڈے کا حصہ ہے۔
تاہم وزارتیں سی سی آئی کے سامنے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں اور دیگر اداروں کی نجکاری سمیت مزید معاملات پیش کر سکتی ہیں۔
سی سی آئی گزشتہ فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لے گا جس کے مطابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان، جنہوں نے این ایچ پی پر رپورٹ تیار کی، سی سی آئی کو قاضی کمیٹی کے طریقہ کار پر عملدرآمد پر بریفنگ دیں گے۔ پاور ڈویژن، واپڈا اور وزارت آبی وسائل اس طریقہ کار کی مخالفت کر رہے ہیں۔
مندرجہ ذیل سابقہ فیصلوں پر عمل درآمد رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔ (i)انڈیکیٹیو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان (آئی جی سی ای پی) کی تیاری کے لئے مفروضہ معلومات؛ (ii) اٹارنی جنرل برائے پاکستان کی سفارشات برائے آبی معاہدہ، 1991 سے متعلق ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اسے سیاسی طور پر حل کیا جانا چاہئے۔ (iii) چشمہ جہلم ہائیڈرو (پرائیویٹ) لمیٹڈ کا این او سی سرٹیفکیٹ۔ (iv) مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد؛ (v) آئین پاکستان کے آرٹیکل 158 اور 172 (3) کا نفاذ؛ (vi) پٹرولیم (ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن) پالیسی 2012میں ترامیم (تیسرے فریق کو گیس کی فروخت)؛ (vii) بزرگ شہریوں کی مراعات؛ (vii) قومی بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی کی منظوری؛ اور (viii) ملازمین کے اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوٹ اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کی صوبوں کو منتقلی کے بارے میں سی سی آئی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments