اسرائیلی فوج غزہ شہر کے کچھ اضلاع میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی شدید کارروائی اور بمباری کے بعد رات گئے پیچھے ہٹ گئی ہیں، بمباری کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے جبکہ شہری علاقے میں متعدد مکانات اور سڑکیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔

حماس کو ختم کرنے کی اسرائیل کی مہم کے 10 ماہ بعد یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکی حمایت یافتہ ثالث ایک امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے تحت 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے سرحد پار سے کیے گئے حملے میں یرغمال بنائے گئے بقیہ یہودی شہریوں کو رہا کرایا جائے گا۔

غزہ سول ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ ٹیموں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تل الحوا کے علاقے اور غزہ شہر کے علاقے سبرا کے کناروں سے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید تقریبا 60 فلسطینیوں کی لاشیں جمع کی ہیں۔

رہائشیوں اور ریسکیو ٹیموں دونوں نے متنبہ کیا کہ اگرچہ ٹینک کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹ گئے ہیں لیکن اسرائیلی اسنائپرز اور ٹینکوں نے کچھ اونچے مقامات کو کنٹرول میں لے رکھا ہے جہاں انہوں نے گھر واپس جانے کی کوشش کرنے والے شہریوں کو وارننگ دی ہے۔

غزہ پٹی کے شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے غزہ میں میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ سڑکوں پر لاشیں بکھری ہوئی ہیں، لاشیں کٹی پھٹی ہیں، خاندان کے خاندان مارے گئے، ایک گھر کے اندر سے پورے خاندان کی سوختہ لاشیں ملی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ اس کی افواج غزہ شہر میں حماس کی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لئے کام کر رہی ہیں اور وہ بین الاقوامی قوانین کی پیروی کرتی ہے اور شہری نقصان کو کم کرنے کے لئے ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اس کے برعکس شہریوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کررہی ہے کیوں کہ اس نے شہریوں کے درمیان چھپنے سے انکار کیا ہے۔

حماس اور اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی افواج پر ٹینک شکن راکٹوں اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ان دعووں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

جنگ سے پہلے غزہ کے ایک چوتھائی سے زیادہ رہائشیوں کا گھر، غزہ شہر 2023 کے آخر میں بڑے پیمانے تباہ ہوگیا تھا، تاہم وہاں بمباری رکنے کے بعد لاکھوں فلسطینی اپنے کھنڈرات نما مکانات میں پھر لوٹ گئے ہیں تاہم اسرائیلی فوج نے انہیں پھر سے انخلا کا حکم دیا ہے۔

سول ایمرجنسی ٹیموں کی جانب سے صبح سویرے آگ بجھانے کے بعد درجنوں رہائشی جمعے کے روز دوبارہ نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے واپس لوٹ آئے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی فوٹیج میں سڑکوں اور عمارتوں کو تباہ ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ الاحلی اسپتال میں سفید کفن میں لپٹی ہوئی لاشیں فرش پر پڑی تھیں جن پر خواتین اور مردوں کے نام درج تھے۔

موسٰی الدہدوح نے شدید فضائی اور ٹینک کی گولہ باری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج نے ان کے دو بیٹوں اور ان کی بیویوں اور بچوں کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’میری ماں وہیل چیئر پر ہیں، میری بیوی بھی، کیوں کہ ان کے ہاتھوں اور ٹانگوں میں گولہ باری کے ذرات گھس گئے ہیں ۔ میرے پوتے کی ٹانگیں مفلوج ہیں اور اس کے والد کو اسے پیٹھ پر اٹھانا پڑا ہے۔

جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں حماس کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور ترکی میں قائم ایک مسلم این جی او الخیر فاؤنڈیشن کے لیے کام کرنے والے چار افراد امدادی مرکز پر فضائی حملے میں شہید ہوئے ہیں۔

امریکہ کے حمایت یافتہ عرب ثالث جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بدلے میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو رہا کیا جائے گا۔

جمعے کے روز حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ معاہدے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک ہفتہ قبل امریکہ کی جانب سے تیار کردہ جنگ بندی کی پیش کش میں ایک اہم مطالبے کو مسترد کرنے کے بعد پیدا ہونے والی رفتار کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہے۔

اسرائیل نے حماس کی تجویز پر کوئی واضح موقف نہیں دیا ہے۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل دانستہ تعطل پیدا کررہا ہے اور وقت ضائع کررہا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو کہا کہ وہ غزہ جنگ بندی کے فریم ورک کے پابند ہیں اور حماس پر ایسے مطالبات کرنے کا الزام عائد کیا ہے جو اس سے متصادم ہیں۔ نیتن یاہو نے یہ نہیں بتایا کہ وہ مطالبات کیا تھے۔

دو مصری ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن سیکورٹی انتظامات اور جنگ بندی کی ضمانتوں پر کام جاری ہے۔

دو مصری ذرائع اور اس معاملے سے واقف تیسرے ذریعہ کے مطابق بحث کا ایک حصہ غزہ اور مصر کے درمیان سرحد کے ساتھ ایک الیکٹرانک نگرانی کے نظام سے متعلق ہے جو اسرائیل کو علاقے سے اپنی فوجیں واپس بلانے کی اجازت دے سکتا ہے۔

اسرائیل نے اس رپورٹ کو ”مکمل جعلی خبر“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا کہ نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ اسرائیل علاقے میں موجود رہے۔

غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

Comments

200 حروف