وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بجلی کے بلوں پر دو قسم کے مزید ٹیکس وصول کرنے کی وضاحت کرنے میں ناکامی کے بعد ایف بی آر کی جانب سے جمعہ (12 جولائی) کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔

سید نوید قمر کی زیر صدارت فنانس کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ بجلی صارفین سے ان کے بلوں کے ذریعے مزید کتنے قسم کے ٹیکس وصول کیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام اشیاء کی فروخت پر سیلز ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اور بجلی بھی اچھی چیز ہے۔

بجلی بلوں پر جمع ہونے والے دیگر ٹیکسوں کے بارے میں پوچھے جانے پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نان فائلرز سے بجلی کے بلوں پر مزید دو ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں لیکن نان فائلرز کی کیٹیگریز کی وضاحت کرنے سے قاصر ہیں۔

اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس سوال کا مکمل جواب مل گیا ہے لہٰذا ایف بی آر کو آج کے اجلاس میں بجلی صارفین سے وصول کیے جانے والے ٹیکسز سے متعلق سوال کا جواب دینا چاہیے۔

سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو معیشت، جی ڈی پی نمو، بجٹ خسارہ، کرنٹ اکاؤنٹ، مہنگائی، بے روزگاری، شرح سود، توانائی کے گردشی قرضوں اور دیگر معاشی اشاریوں اور رواں مالی سال کے تخمینے پر بریفنگ دی۔

وزیر خزانہ اور وزیر مملکت برائے خزانہ نے کمیٹی کو بجٹ اور معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مجوزہ اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مالی خسارے اور بیرونی کھاتوں کو دور کرنے کے لئے اصلاحی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

حکومت معیشت میں ساختی کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے آئی ایم ایف پروگرام پر بات چیت کررہی ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ حکومت جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد اور افراط زر 12 فیصد حاصل کرے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ آئی ایل او کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.2 فیصد ہے جب کہ عالمی بینک کے مطابق یہ 10 فیصد اور آئی ایم ایف کے مطابق 8 فیصد ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف