حماس نے غزہ جنگ کے خاتمے کیلئے ہونے والے معاہدے کے پہلے مرحلے کے 16 دن بعد اسرائیلی یرغمالیوں بشمول فوجیوں اور جوانوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع کرنے کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا ۔ یہ بات حماس کے سینئر ذرائع نے ہفتے کو کہی۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ حماس نے یہ مطالبہ مسترد کردیا ہے کہ اسرائیل معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے مستقل جنگ بندی کا عہد کرے ۔

بین الاقوامی ثالثی میں امن کوششوں سے وابستہ ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل اس تجویز کو قبول کر لیتا ہے تو یہ ایک فریم ورک معاہدے کا باعث بن سکتی ہے اور غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نو ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اس جنگ میں اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجویز اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ثالث عارضی جنگ بندی، امداد کی فراہمی اور اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کی ضمانت دیں گے جب تک کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے بالواسطہ مذاکرات جاری رہیں گے۔

Comments

200 حروف